کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 405
چلو ۔
تو ہم آگے چلے گئے جہاں ہم نے تنور کی طرح ایک سوراخ دیکھا ، اس کا اوپر والا حصہ تنگ تھا اور نیچے والا وسیع ۔ اس میں آگ جلائی جا رہی تھی اور میں اچانک کیا دیکھتا ہوں کہ اس میں ننگے مرد اور ننگی عورتیں ہیں ۔ آگ کے شعلے جب ان کے نیچے سے آتے ہیں تو وہ اوپر کو آجاتے ہیں حتی کہ نکلنے کے قریب ہو جاتے ہیں اور جب شعلے مدھم ہو جاتے ہیں تو وہ ایک بار پھر نیچے چلے جاتے ہیں ۔ میں نے پوچھا : یہ کیا ہے ؟ انھوں نے کہا : آگے چلو ۔
تو ہم آگے چلے گئے حتی کہ ہم خون کی ایک نہر پر پہنچ گئے ۔ ایک آدمی اس کے اندر کھڑا ہوا تھا اور دوسرا اس کے کنارے پر ۔ کنارے پر کھڑے ہوئے آدمی کے سامنے ایک پتھر پڑا ہوا تھا اور اندر کھڑا ہوا آدمی جب باہر نکلنے کی کوشش کرتا تو کنارے پر کھڑا ہوا آدمی وہ پتھر اس کے منہ پر دے مارتا اور اسے اس کی جگہ پر واپس لوٹا دیتا۔ وہ بار بار ایسا کر رہے تھے ۔ میں نے پوچھا : یہ کیا ہے ؟ انھوں نے کہا : آگے چلو ۔
تو ہم آگے چلے گئے حتی کہ ایک سرسبز باغ میں پہنچ گئے ۔اس میں ایک بہت بڑا درخت تھا جس کی جڑوں کے قریب ایک بزرگ بیٹھا ہوا تھا اور اس کے آس پاس بچے بیٹھے ہوئے تھے اور ایک شخص درخت کے قریب کھڑا آگ جلا رہا تھا ۔ تو میرے دونوں ساتھی مجھے اس درخت پر چڑھا کر لے گئے اور ایک ایسے گھر میں داخل کردیا جو اتنا خوبصورت تھا کہ اس جیسا خوبصورت گھر میں نے کبھی نہیں دیکھا ۔ اس میں بوڑھے ، نوجوان ، عورتیں اور بچے سب موجود تھے۔ پھر وہ دونوں مجھے اپنے ساتھ لے کر درخت پر مزید اوپر چڑھنے لگے یہاں تک کہ انھوں نے مجھے ایک اور گھر میں داخل کر دیا ، جو پہلے گھر سے حسین تر تھا اوراس میں بھی بوڑھے اور جوان موجود تھے ۔ میں نے اپنے ساتھیوں سے کہا :
آج رات تم نے مجھے بہت گھمایا ہے ۔ ذرا بتاؤ تو سہی ، جو کچھ ہم نے دیکھا ہے وہ کیا تھا ؟
وہ کہنے لگے : ہاں اب ہم آپ کو سب کچھ تفصیل سے بتاتے ہیں ۔
٭ وہ شخص جس کی باچھوں کو چیرا جا رہا تھا وہ جھوٹ بولنے والا انسان تھا جو ایک جھوٹ بولتا تھا تو لوگ اس کے جھوٹ کو دور دور تک پھیلا دیتے تھے ۔ اسے یہ عذاب قیامت تک دیا جاتا رہے گا ۔
٭ وہ شخص جس کا سر کچلا جا رہا تھا وہ ایسا شخص تھا جسے اللہ تعالیٰ نے قرآن سکھلایا تھا لیکن وہ رات بھر سویا رہتا ( اور نفل نماز میں اس کی تلاوت نہ کرتا ۔) اور جب دن آتا تو وہ اس پر عمل نہ کرتا ۔ تو اسے بھی یہ عذاب قیامت تک دیا جاتا رہے گا ۔
٭ رہے وہ لوگ جنھیں آپ نے ایک تنورمیں دیکھا تھا تووہ بدکار لوگ تھے ۔
٭ جسے آپ نے نہر میں دیکھا تھا وہ سود خور تھا ۔
٭ وہ بوڑھا انسان جسے آپ نے ایک درخت کی جڑوں کے پاس دیکھا تھا وہ حضرت ابراہیم ( علیہ السلام ) تھے اور ان کے آس پاس لوگوں کی اولاد تھی ۔
٭ وہ شخص جو اس درخت کے قریب کھڑا آگ جلا رہا تھا وہ (مالک ) یعنی جہنم کا داروغہ تھا۔