کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 404
’’ ایک شخص تکبر سے اپنی چادر ( ٹخنوں سے نیچے ) گھسیٹ رہا تھا ، اسی دوران اسے زمین میں دھنسا دیا گیا۔ تو وہ قیامت تک زمین ہی میں غوطے کھاتا رہے گا۔ ‘‘ 9۔ 12 باچھوں کو گدی تک چیرنا ، سر کو پتھر سے کچلنا ، آگ کے تنور میں جلانا ، خون کی نہر میں پتھر سے مارنا ۔۔۔ یہ چاروں شکلیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمائی ہیں ۔ حضرت سمرۃ بن جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز سے فارغ ہوتے تو ہماری طرف متوجہ ہو کر پوچھتے : آج رات تم میں سے کس نے خواب دیکھا ہے ؟ اگر کسی نے خواب دیکھا ہوتا تو وہ اسے بیان کردیتا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی تعبیر کردیتے۔ پھر ایک دن آیا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حسبِ معمول یہی سوال کیا تو ہم نے جواب دیا: نہیں ہم نے کوئی خواب نہیں دیکھا ۔ تو آپ نے فرمایا : ’’ لیکن میں نے آج رات ایک خواب دیکھا ہے اور وہ یہ ہے کہ دو آدمی میرے پاس آئے۔ انھوں نے میرے ہاتھوں کو پکڑا اور مجھے ارضِ مقدسہ میں لے گئے ۔ وہاں میں نے دیکھا کہ ایک شخص بیٹھا ہوا ہے اور ایک آدمی اس کے پاس کھڑا ہوا ہے جس کے ہاتھ میں ایک مہمیز تھی ۔اسے وہ اس کی ایک باچھ میں داخل کرتا ( پھر اسے کھینچ کر ) اس کی گدی تک لے جاتا ۔ پھر دوسری باچھ کو بھی اسی طرح کھینچ کر پیچھے گدی تک لے جاتا اور یوں اس کی دونوں باچھیں اس کی گدی کے پاس مل جاتیں ۔ پھر اس کی باچھیں اپنی حالت میں واپس آجاتیں ۔ پھروہ اس کے ساتھ پہلے کی طرح کرتا ۔ میں نے پوچھا : یہ کیا ہے ؟ تو ان دونوں نے کہا : آگے چلو ۔ تو ہم آگے چلے گئے یہاں تک کہ ہم نے ایک اور آدمی کو دیکھا جو اپنی گدی کے بل سیدھا لیٹا ہوا تھا اور ایک آدمی اس کے قریب کھڑا تھا جس کے ہاتھ میں ایک پتھر تھا اوروہ اس کے ساتھ اس کے سر کو کچل رہا تھا ۔ وہ جیسے ہی اسے اس کے سر پر مارتا پتھرلڑھک جاتا ۔ اور جب تک وہ اسے اٹھا کر واپس آتا اس کا سر پھر جڑ چکا ہوتا اور اپنی اصلی حالت میں واپس آ چکا ہوتا ۔ تو یہ پھر اس کے ساتھ پہلے کی طرح کرتا ۔ میں نے پوچھا : یہ کیا ہے ؟ انھوں نے کہا : آگے