کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 402
رہا منافق وکافر تو اس سے کہا جاتا ہے : تم اس شخصیت ( محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) کے بارے میں کیا کہتے تھے ؟ وہ کہتا ہے : مجھے کچھ پتہ نہیں ، میں تو وہی کہتا تھا جو لوگ کہتے تھے ۔ چنانچہ اسے کہا جاتا ہے : نہ تم نے معلوم کیا اور نہ تم نے( قرآن کو ) پڑھا ۔ پھر اس کے کانوں کے درمیان لوہے کے ہتھوڑوں کے ساتھ اس قدر زور سے مارا جاتا ہے کہ اس سے اس کی چیخیں نکلتی ہیں جنھیں سوائے جن وانس کے باقی تمام مخلوقات سنتی ہیں ۔ ‘‘
صحیح مسلم کی روایت میں حضرت قتادۃ رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ ہمیں یہ بات بھی بتائی گئی ہے کہ اس ( مومن ) کیلئے اس کی قبر کو سترہاتھ تک کشادہ کردیا جاتا ہے اور قیامت تک کیلئے اس میں نعمتوں اور شادابی کو بھر دیا جاتا ہے۔[1]
2تا 7 قبر میں جہنم کی آگ کا بستر ، جہنم کی آگ کا لباس ، جہنم کی طرف دروازے کا کھولا جانا، قبر کو تنگ کر دینا ، لوہے کی سیخ سے مارنا اور میت کو آخرت کے شدید عذاب کی دھمکی ۔۔۔
یہ چھ شکلیں حضرت براء رضی اللہ عنہ کی مشہور حدیث میں ذکر کی گئی ہیں :
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
’’ ۔۔۔۔ پھر اس ( کافر ) کی روح کو آسمان سے زمین کی طرف پھینک دیا جاتا ہے یہاں تک کہ وہ اس کے جسم میں واپس آ جاتی ہے ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت پڑھی :
﴿ وَمَنْ یُّشْرِکْ بِاللّٰہِ فَکَأَنَّمَا خَرَّ مِنَ السَّمَائِ فَتَخْطَفُہُ الطَّیْرُ أَوْ تَہْوِیْ بِہِ الرِّیْحُ فِیْ مَکَانٍ سَحِیْقٍ﴾ [2] ’’ اور اللہ کے ساتھ شریک کرنے والا گویا آسمان سے گرپڑا ، اب یا تو اسے پرندے اچک لے جائیں گے یا ہوا کہیں دور دراز پھینک دے گی ۔ ‘‘
چنانچہ اس کی روح کو اس کے جسم میں واپس لوٹا دیا جاتا ہے ۔ تو اس کے ساتھی جب اسے دفن کرنے کے بعد واپس پلٹ رہے ہوتے ہیں وہ ان کے جوتوں کی آہٹ سن رہا ہوتا ہے ۔ پھر اس کے پاس دو فرشتے آتے ہیں جو اسے جھڑک کر بٹھا دیتے ہیں اور اس سے سوال کرتے ہیں: تمھارا رب کون ہے ؟ وہ جواب دیتا ہے : ہائے مصیبت ، ہائے مصیبت میں نہیں جانتا ۔
پھر وہ پوچھتے ہیں : تمھارا دین کیا ہے ؟
وہ کہتا ہے : ہائے مصیبت ، ہائے مصیبت میں نہیں جانتا ۔
[1] صحیح مسلم،کتاب الجنۃ باب عرض مقعد المیت من الجنۃ أو النار علیہ:2870
[2] الحج 22:31