کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 401
ہو جائے اور وہ راکھ ہوا میں اڑا دی جائے ، یا کسی کو پھانسی پہ لٹکا دیا جائے ، یا کوئی پانی میں غرق ہو جائے اور وہ عذابِ قبر کا مستحق ہو تو یہ عذاب اس کے بدن اور روح تک ضرور پہنچے گا جیسا کہ کسی کو اس کی قبر میں عذاب دیا جاتا ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے اوراسے کوئی چیز عاجز کرنے والی نہیں ۔
عذابِ قبر کی مختلف شکلیں
برادران اسلام! متعدداحادیث میں عذابِ قبر کی مختلف شکلیں بیان کی گئی ہیں ۔ ہم یہاں اِس دعا کے ساتھ ان احادیث کا تذکرہ کر رہے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ہم سب کو ہر قسم کے عذابِ قبر سے محفوظ فرمائے اور ہماری قبروں کو جنت کے باغیچے بنائے ۔ آمین
عذابِ قبر کی مختلف شکلیں یہ ہیں :
1۔لوہے کے ہتھوڑے سے مارنا
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
(( إِنَّ الْعَبْدَ إِذَا وُضِعَ فِیْ قَبْرِہٖ وَتَوَلیّٰ عَنْہُ أَصْحَابُہُ ۔ وَإِنَّہُ لَیَسْمَعُ خَفْقَ نِعَالِہِمْ۔أَتَاہُ مَلَکَانِ فَیُقْعِدَانِہٖ فَیَقُوْلاَنِ:مَا کُنْتَ تَقُوْلُ فِیْ ہٰذَا الرَّجُلِ، لِمُحَمَّدٍ صلي الله عليه وسلم ؟ فَأَمَّا الْمُؤْمِنُ فَیَقُوْلُ : أَشْہَدُ أَنَّہُ عَبْدُ اللّٰہِ وَرَسُوْلُہُ ، فَیُقَالُ لَہُ : انْظُرْ إِلیٰ مَقْعَدِکَ مِنَ النَّارِ قَدْ أَبْدَلَکَ اللّٰہُ بِہٖ مَقْعَدًا مِنَ الْجَنَّۃِ ،فَیَرَاہُمَا جَمِیْعًا ، وَأَمَّا الْمُنَافِقُ وَالْکَافِرُ فَیُقَالُ لَہُ : مَا کُنْتَ تَقُوْلُ فِیْ ہٰذَا الرَّجُلِ ؟ فَیَقُوْلُ : لَا أَدْرِیْ کُنْتُ أَقُوْلُ مَا یَقُوْلُ النَّاسُ ، فَیُقَالُ : لَا دَرَیْتَ وَلَا تَلَیْتَ ، وَ یُضْرَبُ بِمَطَارِقَ مِنْ حَدِیْدٍ بَیْنَ أُذُنَیْہِ ، فَیَصِیْحُ صَیْحَۃً یَسْمَعُہَا مَنْ یَّلِیْہِ غَیْرَ الثَّقَلَیْنِ [1]))
’’ بے شک بندے کو جب اس کی قبر میں رکھا جاتا ہے اور اسے دفنانے والے اس سے پیٹھ پھیر لیتے ہیں ، اور وہ اس وقت ان کے جوتوں کی آہٹ سن رہا ہوتا ہے تو دو فرشتے اس کے پاس آتے ہیں اور اسے بٹھا کر اس سے پوچھتے ہیں : اس شخص (محمد صلی اللہ علیہ وسلم )کے متعلق تم کیا کہتے تھے ؟ مومن جواب دیتا ہے : میں گواہی دیتا ہوں کہ وہ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں ۔چنانچہ اسے کہا جاتا ہے : تم جہنم میں اپنے ٹھکانے کی طرف دیکھو ، اللہ تعالیٰ نے تمھیں اس کے بدلے میں جنت میں ٹھکانا دے دیا ہے۔ چنانچہ وہ ان دونوں ٹھکانوں کو دیکھتا ہے ۔
[1] صحیح البخاری،الجنائز باب ما جاء فی عذاب القبر:1374