کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 400
6۔ حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بنو نجار کے باغ میں تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے خچر پر سوار تھے کہ اچانک خچر بدکنے لگا اور اس بات کا اندیشہ تھا کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نیچے گرا دیتا ۔ ہم نے دیکھا تو وہاں چند قبریں ( چھ یا پانچ یا چار) نظر آئیں ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : ان قبر والوں کو کون جانتا ہے ؟ تو ایک شخص نے کہا :میں جانتا ہوں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: تو بتلاؤ یہ کب فوت ہوئے تھے ؟ اس نے کہا : یہ حالتِ شرک میں مر گئے تھے ۔ توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( إِنَّ ہٰذِہِ الْأمَّۃَ تُبْتَلیٰ فِیْ قُبُوْرِہَا،فَلَوْ لَا أَنْ لَّا تَدَافَنُوْا لَدَعَوْتُ اللّٰہَ أَنْ یُّسْمِعَکُمْ مِّنْ عَذَابِ الْقَبْرِ الَّذِیْ أَسْمَعُ مِنْہُ )) ’’بے شک اس امت کے لوگوں کو ان کی قبروں میں آزمائش میں ڈالا جاتا ہے ۔ اور اگر مجھے یہ اندیشہ نہ ہوتا کہ تم مردوں کو دفنانا چھوڑ دو گے تو میں اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا کہ وہ تمھیں عذابِ قبر میں سے تھوڑا سا سنا دے جسے میں اب سن رہا ہوں۔‘‘ پھر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمانے لگے : تم سب عذابِ جہنم سے اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرو ۔ تو لوگ کہنے لگے : ہم عذابِ جہنم سے اللہ تعالیٰ کی پناہ چاہتے ہیں ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تم سب عذابِ قبر سے بھی اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرو ۔ تو لوگ کہنے لگے : ہم عذابِ قبر سے بھی اللہ تعالیٰ کی پناہ چاہتے ہیں…[1] 7۔ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( إِنَّ الْمَوْتیٰ لَیُعَذَّبُوْنَ فِیْ قُبُوْرِہِمْ ، حَتّٰی إِنَّ الْبَہَائِمَ لَتَسْمَعُ أَصْوَاتَہُمْ )) ’’بے شک مردوں کو ان کی قبروں میں عذاب دیا جاتا ہے حتی کہ چوپائے جانور بھی ان کی آوازیں سنتے ہیں۔ ‘‘[2] عذابِ قبر سے مراد عذابِ برزخ ہے عذابِ قبر اسے دیا جاتا ہے جو اس کا مستحق ہو ۔ اور یہ بات معلوم ہونی چاہئے کہ عذابِ قبر سے مراد عذابِ برزخ ہے۔ لہذا جو شخص بھی اس کا مستحق ہوتا ہے اسے مرنے کے بعد اس کا ذائقہ چکھنا پڑتا ہے ، چاہے اسے قبر میں دفن کیا جائے یا نہ کیا جائے ۔ اور اگر کسی کو درندے کھا لیں یا اسے آگ میں جلا دیا جائے یہاں تک کہ وہ راکھ
[1] صحیح مسلم،کتاب الجنۃ باب عرض مقعد المیت من الجنۃ أو النار علیہ وإثبات عذاب القبر والتعوذ منہ :2867 [2] رواہ الطبرانی وصححہ الألبانی فی صحیح الترغیب والترہیب:3548