کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 40
السَّمٰوَاتِ وَلاَ فِی الْاَرْضِ وَمَا لَہُمْ فِیْہِمَا مِنْ شِرْکٍ وَّمَا لَہٗ مِنْہُمْ مِنْ ظَہِیْرٍ٭ وَلاَ تَنْفَعُ الشَّفَاعَۃُ عِنْدَہٗ اِلاَّ لِمَنْ اَذِنَ لَہٗ﴾[1] ’’آپ کہہ دیجئے کہ جنہیں تم اﷲ کے سوا معبود بنا بیٹھے ہو انہیں پکارو تو سہی ، وہ تو آسمانوں اور زمین میں ایک ذرہ کے بھی مالک نہیں اور نہ ان کا ان میں کوئی حصہ ہے ۔ اور نہ ان میں سے کوئی اﷲ کا مدد گار ہے اور نہ اس کے نزدیک سفارش کام آئے گی سوائے اس شخص کے جس کے لئے وہ سفارش کی اجازت دے گا ۔ ‘‘ امام ابن القیم رحمہ اﷲ اس آیت کی تفسیر کرتے ہوئے لکھتے ہیں : ’’ ذرا غور کیجئے کہ اس آیت نے مشرکین کے ان دروازوں اور راستوں کو کیسے بند کردیا ہے جن کے ذریعے وہ شرک تک پہنچتے ہیں ! اس کی تفصیل یہ ہے کہ کوئی عبادت کرنے والا اپنے معبود کی عبادت کرتا ہی اس لئے ہے کہ اسے اس سے کسی منفعت کے حصول کی امید ہوتی ہے ، ورنہ اگر اسے کسی منفعت کے حصول کی امید ہی نہ ہو تو وہ اس کی پوجا پاٹ ہی کیوں کرے ؟ بنا بریں معبود کے لئے یہ لازم ہے کہ وہ یا تو ان اسباب ووسائل کا مالک ہو جن کے ذریعے وہ اپنی عبادت کرنے والوں کو منفعت پہنچائے ۔ یا اگر وہ مالک نہیں تو ان کے مالک کا شریک ہو۔ یا اگر شریک نہیں تو اس کا معاون ومددگار یا وزیر ومشیر ہو ۔ یا کم از کم اتنے اونچے مرتبے والا ہوکہ مالک کے ہاں سفارش کرسکتا ہو ۔ اﷲ تعالیٰ نے اُن کے متعلق جنہیں لوگوں نے معبود بنا رکھا ہے اِن چاروں باتوں کی نفی کردی ہے کہ وہ نہ تو زمین وآسمان میں ایک رائی کے دانے کے برابر کسی چھوٹی سی چیز کے مالک ہیں،نہ وہ مالکِ ارض وسماء کے شریک ہیں ، نہ وہ مالک الملک کے مددگار ومعاون ہیں اور نہ ہی انہیں سفارش کرنے کا اختیار ہے سوائے اس کے کہ اﷲ تعالیٰ سفارش کرنے کی اجازت دے۔ تو اس طرح اﷲ تعالیٰ نے شرک تک پہنچانے والے تمام راستے بند کردئے ہیں تاکہ اس کے بندے صرف اسی کی طرف متوجہ ہوں۔ ‘‘[2] لہذا اس آیت میں اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ اﷲ کے سوا جنہیں پکارا جاتا ہے‘ چاہے وہ کوئی نبی ہو یا ولی، کوئی پتھر ہو یا درخت کسی کو کائنات میں ایک ذرہ برابر بھی اختیار نہیں ۔ اور نہ وہ اﷲ رب العزت کا شریک یا وزیر ومشیر ہے اور نہ اسے سفارش کرنے کا اختیار حاصل ہے ۔ اس لئے اس سے کسی منفعت کے حصول کی امید رکھنا یا اس کی طرف سے کسی نقصان کا خوف کھانا قطعا درست نہیں ہے کیونکہ پوری کائنات کا خالق ومالک صرف اﷲ تعالیٰ ہے اور ہر قسم کا نفع و نقصان اسی کے ہاتھ میں ہے ۔ 4۔ فرمانِ الٰہی ہے :﴿یَا أَیُّہَا النَّاسُ ضُرِبَ مَثَلٌ فَاسْتَمِعُوا لَہُ إِنَّ الَّذِیْنَ تَدْعُونَ مِن دُونِ اللّٰہِ
[1] سبأ34 :23-22 [2] مختصر الصواعق المرسلۃ : 94