کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 399
4۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا کیا کرتے تھے : (( اَللّٰہُمَّ إِنِّیْ أَعُوْذُ بِکَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ،وَمِنْ عَذَابِ النَّارِ،وَمِنْ فِتْنَۃِ الْمَحْیَا وَالْمَمَاتِ ،وَمِنْ فِتْنَۃِ الْمَسِیْحِ الدَّجَّالِ [1])) ’’ اے اللہ ! میں عذابِ قبر سے ، عذابِ جہنم سے ، زندگی اور موت کے فتنہ سے اورمسیحِ دجال کے فتنہ سے تیری پناہ میں آتا ہوں ۔ ‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا عذابِ قبر سے پناہ طلب کرنا اس کے ثبوت کی واضح دلیل ہے ۔ بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے امت کو بھی حکم دیا ہے کہ وہ عذابِ قبر سے اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کیا کریں ۔ 5۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس آئے ،اُس وقت میرے پاس ایک یہودی عورت بیٹھی ہوئی تھی اور وہ کہہ رہی تھی : کیا تمھیں معلوم ہے کہ قبروں میں تمھاری آزمائش ہوتی ہے ؟ تو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خوفزدہ ہو گئے اور فرمانے لگے : وہ تویہودی ہیں جن کی قبروں میں آزمائش ہوتی ہے ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ کچھ راتیں گذر گئیں ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : کیا تمھیں معلوم ہے کہ میری طرف اس بات کی وحی کی گئی ہے کہ تمھیں قبروں میں آزمایا جائے گا ؟ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں:(اس کے بعد ) میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو سنا کہ آپ عذابِ قبر سے پناہ طلب کرتے ہیں ۔[2] اور مسند احمد میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک یہودی عورت ان کی (حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی) خدمت کرتی تھی اور جب بھی حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اس سے کسی قسم کا اچھا سلوک کرتیں تو وہ کہتی : اللہ تعالیٰ تمھیں عذابِ قبر سے محفوظ فرمائے ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! کیا قبر میں عذاب ہوتا ہے ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : یہودی جھوٹے ہیں ، قیامت کے دن سے پہلے کوئی عذاب نہیں ہے۔ پھر کچھ عرصہ بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم اچانک ایک دن دوپہر کے وقت نکلے اور پکار کر فرمانے لگے : (( أَیُّہَا النَّاسُ!اِسْتَعِیْذُوْا بِاللّٰہِ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ،فَإِنَّ عَذَابَ الْقَبْرِ حَقٌّ[3])) ’’ اے لوگو ! عذابِ قبر سے اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرو ، کیونکہ عذابِ قبر برحق ہے ۔ ‘‘
[1] صحیح البخاری،الجنائز باب التعوذ من عذاب القبر:1377 [2] صحیح مسلم،کتاب المساجد باب استحباب التعوذ من عذاب القبر:584 [3] قال الحافظ فی الفتح:رواہ أحمد بإسناد علی شرط البخاری،فتح الباری،کتاب الجنائز باب ماجاء فی عذاب القبر:302/3