کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 395
پھر اس سے پوچھا جاتا ہے : یہ شخص کون ہے ؟ وہ کہتا ہے : میں نے لوگوں سے سنا ، جو وہ کہتے تھے میں نے بھی وہی کہا ۔ پھر اس کیلئے جنت کی طرف ایک چھوٹا سا سوراخ کیا جاتا ہے تو وہ جنت کی شادابی اور اس کی نعمتوں کو دیکھتا ہے ۔ پھراسے کہا جاتا ہے : دیکھو اللہ تعالیٰ نے کیسے اس کو تم سے پھیر دیا ہے ! اس کے بعد جہنم کی آگ کی طرف اس کیلئے ایک چھوٹا سا سوراخ کیا جاتا ہے ۔ چنانچہ وہ جہنم کی طرف دیکھتا ہے جس کے شعلے ایک دوسرے کو کھا رہے ہوتے ہیں ۔ تو اسے کہا جاتا ہے :یہ تمھارا ٹھکانا ہے ، تم شک پر تھے اور اسی پر تمھاری موت آئی اور اسی پر تمھیں ان شاء اللہ تعالیٰ اٹھایا جائے گا ۔ ‘‘[1] میت کو اس کا ٹھکانا صبح وشام دکھایا جاتا ہے حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( إِنَّ أَحَدَکُمْ إِذَا مَاتَ عُرِضَ عَلَیْہِ مَقْعَدُہُ بِالْغَدَاۃِ وَالْعَشِیِّ،إِنْ کَانَ مِنْ أَہْلِ الْجَنَّۃِ فَمِنْ أَہْلِ الْجَنَّۃِ،وَإِنْ کَانَ مِنْ أَہْلِ النَّارِ فَمِنْ أَہْلِ النَّارِ،یُقَالُ: ہَذَا مَقْعَدُکَ حَتّٰی یَبْعَثَکَ اللّٰہُ إِلَیْہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ[2])) ’’ بے شک تم میں سے کوئی شخص جب مر جاتا ہے تو اس پر اس کا ٹھکانا صبح وشام پیش کیا جاتا ہے ۔ اگر وہ اہلِ جنت میں سے ہے تو اہلِ جنت کا ٹھکانا ۔ اور اگر وہ اہلِ جہنم میں سے ہے تو اہلِ جہنم کا ٹھکانا اسے پیش کیا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے : یہی تمھار ٹھکانا ہے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ تمھیں قیامت کے دن کھڑا کردے۔ ‘‘ قبر کے لیے تیاری کرو حضرت براء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم ایک جنازے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے ۔ آپ قبر کے کنارے پر بیٹھے رو رہے تھے اور اتنے روئے کہ آنسوؤں سے آپ کے نیچے مٹی تر ہو گئی ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( یَا إِخْوَانِیْ ! لِمِثْلِ ہٰذَا فَأَعِدُّوْا [3]))
[1] سنن ابن ماجہ،الزہد باب ذکر القبر والبلی:4268۔ وصححہ الألبانی [2] البخاری،الجنائز باب المیت یعرض علیہ مقعدہ بالغداۃ والعشی:1379،مسلم، کتاب الجنۃ باب عرض مقعد المیت من الجنۃ أو النار علیہ: 2866 [3] ابن ماجہ،الزہد باب الحزن والبکاء:4195 وصححہ الألبانی فی الصحیحۃ:1751وصحیح ابن ماجہ