کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 385
روح یوں نکلتی ہے جیسے مشکیزے سے پانی کا ایک قطرہ بہہ نکلتا ہے ۔ پھر وہ ( فرشتہ ) اسے وصول کر لیتا ہے ۔ ایک روایت میں ہے کہ جب اس کی روح نکلتی ہے تو زمین و آسمان کے درمیان اوراسی طرح آسمان پر جتنے فرشتے ہوتے ہیں سب اس کی نمازِ جنازہ پڑھتے ہیں ،آسمان کے دروازے اس کیلئے کھول دئے جاتے ہیں اور ہر دروازے پر متعین فرشتے اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں کہ اس کی روح کو ان کے راستے سے اوپر لے جایا جائے ] پھر جب ملک الموت اس کی روح کوقبض کرلیتا ہے تو وہ فرشتے جو اس کیلئے جنت سے کفن اور خوشبو لے کر آتے ہیں اور دور بیٹھے ہوتے ہیں وہ پلک جھپکتے ہی اس کے پاس آ جاتے ہیں اور ملک الموت سے اس کی روح کو لے لیتے ہیں اور اسے جنت کے کفن اور خوشبو میں لپیٹ دیتے ہیں۔ یہی معنی ہے اللہ کے اس فرمان کا:﴿تَوَفَّتْہُ رُسُلُنَا وَہُمْ لاَ یُفَرِّطُوْنَ﴾[1] یعنی ’’ اس کی روح ہمارے بھیجے ہوئے فرشتے قبض کرلیتے ہیں اور وہ ذرا کوتاہی نہیں کرتے ۔‘‘
اور اس کی روح سے زمین پر پائی جانے والی سب سے اچھی کستوری کی خوشبو پھوٹ نکلتی ہے۔
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : پھر وہ اسے لے کر( آسمان کی طرف ) اوپر جاتے ہیں اور وہ جتنے فرشتوں کے پاس سے گذرتے ہیں سب کہتے ہیں : یہ کتنی پاکیزہ روح ہے ! تو وہ جواب دیتے ہیں : یہ فلاں بن فلاں ہے ۔ وہ اسے سب سے اچھے نام کے ساتھ ذکر کرتے ہیں جس کے ساتھ وہ اس کا دنیا میں تذکرہ کرتے تھے یہاں تک کہ وہ اسے لے کر آسمانِ دنیا ( پہلے آسمان ) پر پہنچ جاتے ہیں ۔ فرشتے اس کیلئے دروازہ کھلواتے ہیں ، چنانچہ ان کیلئے دروازہ کھول دیا جاتا ہے۔ پھر ہرآسمان پر اللہ کے سب سے مقرب فرشتے اسے الوداع کہنے کیلئے دوسرے آسمان تک اس کے ساتھ جاتے ہیں یہاں تک کہ وہ اسے ساتویں آسمان تک لے جاتے ہیں ۔ تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : میرے بندے کی کتاب علیین میں لکھ دو:﴿وَمَا أَدْرَاکَ مَا عِلِّیُّوْنَ٭کِتَابٌ مَّرْقُوْمٌ٭یَّشْہَدُہُ الْمُقَرَّبُوْنَ﴾[2] ’’ تجھے کیا پتہ کہ علیین کیا ہے ! وہ تو لکھی ہوئی کتاب ہے ، مقرب فرشتے اس کا مشاہدہ کرتے ہیں ۔ ‘‘
لہٰذا اس کی کتاب علیین میں لکھ دی جاتی ہے ۔ پھر کہا جاتا ہے : اسے زمین کی طرف لوٹا دو کیونکہ میں نے ان سے وعدہ کیا ہے کہ میں نے انھیں اسی سے پیدا کیا ہے ، میں انھیں اسی میں لوٹاؤں گا اور ایک بار پھر انھیں اسی سے اٹھاؤں گا ۔
پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ بے شک کافربندہ ( ایک روایت میں فاجر کا لفظ ہے )جب دنیا سے منقطع ہو کر آخرت کی طرف جانے لگتا ہے تو آسمان سے سخت دل اور مضبوط اور سیاہ چہروں والے فرشتے اس کی طرف نازل
[1] الأنعام6 :61
[2] المطففین83 :21-19