کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 384
الْکَافِرَ إِذَا حَضَرَ بُشِّرَ بِعَذَابِ اللّٰہِ وَعُقُوْبَتِہٖ،فَلَیْسَ شَیْئٌ أَکْرَہَ إِلَیْہِ مِمَّا أَمَامَہُ ، فَکَرِہَ لِقَائَ اللّٰہِ، وَکَرِہَ اللّٰہُ لِقَائَ ہُ [1])) ’’ نہیں بلکہ مراد یہ ہے کہ جب مومن کی موت کا وقت قریب آتا ہے تو اسے اللہ کی رضا کی خوشخبری دی جاتی ہے اور اسے یہ بتایا جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ انتہائی کریم ہے ۔ اس لئے اسے اللہ تعالیٰ کی ملاقات کے سوا کوئی اور چیز زیادہ محبوب نہیں ہوتی ۔ اور وہ اللہ کی ملاقات کو پسند کرتا ہے اور اللہ اس کی ملاقات کو پسند کرتا ہے ۔ اور جب کافر کی موت کا وقت قریب آتا ہے تو اسے اللہ کی ناراضگی اور اس کے عذاب کی خوشخبری دی جاتی ہے ، اس لئے اسے اللہ تعالیٰ کی ملاقات کے سوا کوئی اور چیز زیادہ ناپسندیدہ نہیں ہوتی ۔ اوروہ اللہ کی ملاقات کو ناپسند کرتا ہے اور اللہ اس کی ملاقات کو نا پسند کرتا ہے۔‘‘ موت کی کیفیت کے متعلق حضرت براء رضی اللہ عنہ کی مشہور حدیث حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک انصاری کا جنازہ لے کر نکلے ، ہم قبرستان میں پہنچے تو ابھی اس کیلئے لحد تیار نہیں کی گئی تھی ۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قبلہ رخ ہو کربیٹھ گئے اور ہم بھی آپ کے ارد گرد یوں پر سکون ہو کر بیٹھ گئے جیسے ہمارے سروں پر پرندے بیٹھے ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں ایک لکڑی تھی جس سے آپ زمین میں کچھ کرید رہے تھے ۔ اِس دوران آپ صلی اللہ علیہ وسلم کبھی آسمان کی طرف دیکھتے اور کبھی زمین پر دیکھتے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار اوپر نیچے دیکھا ، پھر فرمانے لگے : ’’ تم عذابِ قبر سے اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کیا کرو ۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار فرمایا ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار یہ دعا کی : (( اَللّٰہُمَّ إِنِّیْ أَعُوْذُ بِکَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ )) ’’ اے اللہ ! میں عذابِ قبر سے تیری پناہ میں آتا ہوں ‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ بے شک بندہ ٔمومن جب دنیا سے منقطع ہو کر آخرت کی طرف جانے لگتا ہے تو آسمان سے سفید چہرے والے فرشتے اس کی طرف نازل ہوتے ہیں ۔ اُن کے چہرے سورج کی طرح روشن ہوتے ہیں۔ ان کے ساتھ جنت کے کفنوں میں سے ایک کفن اور جنت کی خوشبوؤں میں سے ایک خوشبو ہوتی ہے۔ وہ اس سے حدِ نگاہ تک دور بیٹھ جاتے ہیں ۔ پھر ملک الموت ( علیہ السلام ) آتا ہے اور اس کے سر کے پاس بیٹھ کر کہتا ہے : اے پاک روح ! تو اللہ کی مغفرت اور اس کی رضا کی طرف نکل ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تو اس کی
[1] صحیح البخاری:6507،صحیح مسلم :2684