کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 383
سناتے ہیں جبکہ نافرمانوں کو اللہ تعالیٰ کی ناراضگی اور اس کے غضب کی سخت وعید سناتے ہیں ۔ یہی بنیادی فرق ہے نیک اور بد کی موت میں ۔ اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’فرشتے حاضر ہوتے ہیں ، پھر اگر مرنے والا نیک ہو تو وہ کہتے ہیں : اے پاک روح جو پاک جسم میں تھی نکل ، تُو قابلِ ستائش حالت میں نکل اور تجھے آرام اور عمدہ روزی کی خوشخبری ہو اور اس بات کی کہ اللہ تجھ پر راضی ہے ۔ فرشتے یہ باتیں بار بار اسے کہتے رہتے ہیں یہاں تک کہ اس کی روح نکل جاتی ہے ۔ پھر اسے آسمان کی طرف لے جایا جاتا ہے تو پوچھا جاتا ہے : یہ کون ہے؟ وہ کہتے ہیں : یہ فلاں بن فلاں ہے ۔ تو کہا جاتا ہے : اس پاک روح کو خوش آمدید جو پاک جسم میں تھی ، تم قابلِ ستائش حالت میں اندر آ جاؤ ۔ اور تمھیں آرام اور عمدہ روزی کی خوشخبری ہو اور اس بات کی کہ اللہ تم پر راضی ہے۔ فرشتے اسے بار بار یہ خوشخبریاں سناتے رہتے ہیں یہاں تک کہ وہ اس آسمان پر پہنچ جاتی ہے جہاں اللہ تعالیٰ ہے (یعنی علیین میں) اور اگر مرنے والا برا ہو تو فرشتہ کہتا ہے: اے وہ ناپاک روح جو ناپاک جسم میں تھی نکل ، تُو قابلِ مذمت حالت میں نکل ۔ اور تجھے جہنم اور پیپ اور طرح طرح کے عذاب کی خوشخبری ہو ، پھر اس سے یہ بات بار بار کہی جاتی ہے یہاں تک کہ اس کی روح نکل جاتی ہے ، پھر اسے آسمان کی طرف لے جایا جاتا ہے اور اس کیلئے جب آسمان کا دروازہ کھلوایا جاتا ہے تو اسے کہا جاتا ہے : اس ناپاک روح کو کوئی خوش آمدید نہیں جو ناپاک جسم میں تھی ، تم قابلِ مذمت حالت میں واپس پلٹ جاؤ اور تمھارے لئے آسمانوں کے دروازے نہیں کھولے جا سکتے ۔ پھراسے واپس بھیج دیا جاتا ہے اورپھر وہ قبر میں آ جاتی ہے۔ ‘‘[1] حضرت عبادۃ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( مَنْ أَحَبَّ لِقَائَ اللّٰہِ أَحَبَّ اللّٰہُ لِقَائَ ہُ ، وَمَنْ کَرِہَ لِقَائَ اللّٰہِ کَرِہَ اللّٰہُ لِقَائَ ہُ)) ’’جو شخص اللہ کی ملاقات کو پسند کرتا ہو اللہ اس کی ملاقات کو پسند کرتا ہے ۔ اورجو شخص اللہ کی ملاقات کو ناپسند کرتا ہو اللہ اس کی ملاقات کو ناپسند کرتا ہے۔‘‘ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا : اگر اس سے مراد موت کو نا پسند کرنا ہے تو اسے توہم سب نا پسند کرتے ہیں ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :(( لَیْسَ کَذٰلِکَ،وَلٰکِنَّ الْمُؤْمِنَ إِذَا حَضَرَہُ الْمَوْتُ بُشِّرَ بِرِضْوَانِ اللّٰہِ وَکَرَامَتِہٖ،فَلَیْسَ شَیْئٌ أَحَبَّ إِلَیْہِ مِمَّا أَمَامَہُ،فَأَحَبَّ لِقَائَ اللّٰہِ، وَأَحَبَّ اللّٰہُ لِقَائَ ہُ،وَإِنَّ
[1] سنن ابن ماجہ :4262۔ وصححہ الألبانی