کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 380
ہیں ؟ تو انھوں نے کہا: میں اپنے کسی گناہ پر نہیں رو رہا بلکہ اس لئے رو رہا ہوں کہ میں نے کہیں کوئی کام ہلکا سمجھ کر نہ کرلیا ہو اور وہ اللہ کے ہاں بہت بڑا ہو ۔ 5۔ حضرت سفیان الثوری رحمہ اللہ نے موت کی گھڑی میں کہا : موت کی سختی سے زیادہ سخت موقع مجھ پر کبھی نہیں آیا اور مجھے خطرہ ہے کہ کہیں اس سخت مرحلے میں مجھ پر مزید سختی نہ کی جائے ۔ عزیزان گرامی! اب وقت آ چکا کہ غفلت کی نیند میں سویا ہوا انسان بیدار ہو جائے اور موت کے کڑوے گھونٹ کو پینے کا وقت آنے سے پہلے ۔۔۔۔۔ سانس اور حرکاتِ قلب بند ہو جانے سے پہلے ۔۔۔۔۔۔ اور قبر کا سفر شروع کرنے سے پہلے غافل اپنی غفلت سے خبردار ہو جائے ۔ جب موت نے انبیاء ورسل علیہم السلام اور اولیاء و متقین کومعاف نہیں کیا تو ہم کون ہیں کہ موت کو یاد نہیں کرتے؟ اور اس کی تیاری نہیں کرتے ؟اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:﴿ قُلْ ہُوَ نَبَأٌ عَظِیْمٌ٭أَنْتُمْ عَنْہُ مُعْرِضُوْنَ﴾ [1] ’’ کہہ دیجئے ! وہ بہت بڑی خبر ہے جس سے تم اعراض کرتے ہو ۔ ‘‘ حضرت ابو الدرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : ’’ مجھے تین باتوں نے ہنسایا ہے اور تین باتوں نے رونے پر مجبور کیا ہے۔جن تین باتوں نے مجھے ہنسایا ہے وہ ہیں : دنیا کو طلب کرنے والا انسان جبکہ وہ خود موت کو مطلوب ہے ۔ اور ایک غافل انسان جبکہ اللہ تعالیٰ اور فرشتے اس سے غافل نہیں ۔ اور ایسا انسان جو منہ بھر کر ہنستا ہے اور اسے یہ پتہ نہیں ہوتا کہ اس نے اس طرح اللہ تعالیٰ کو راضی کیاہے یا ناراض ؟ اور جن تین باتوں نے مجھے رونے پر مجبور کیا ہے وہ ہیں : اپنے محبوب حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے اصحاب کی جدائی ۔ اور موت کی سختیوں کے وقت قریب المرگ انسان کا شدید خوف ۔ اور اس دن اللہ تعالیٰ کے سامنے کھڑا ہونا جب ہر خفیہ چیز ظاہر ہو جائے گی اور انسان کو کچھ پتہ نہ ہو گا کہ اس کاٹھکانا جنت ہے یا جہنم ؟‘‘ اور حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ’’کیا میں تمھیں ان دو دنوں اور ان دو راتوں کے متعلق نہ بتاؤں کہ ان جیسے دن اور رات کبھی کسی نے نہیں دیکھے ؟ دو دنوں میں سے پہلا دن وہ ہے جب تمھارے پاس اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک فرشتہ اس کی رضا یا اس کی ناراضگی کو لے کر آئے گا ۔ اور دوسرا دن وہ ہے جب تمھیں اللہ تعالیٰ کے سامنے پیش کیا جائے گا ، پھر تمھیں تمھارا نامہ اعمال تمھارے دائیں ہاتھ میں یا تمھارے بائیں ہاتھ میں پکڑادیا جائے گا ۔ اور دو راتوں میں سے پہلی رات وہ ہے جوکہ میت کو قبر میں گذارنی ہے اور دوسری رات وہ ہے جس کی صبح کو قیامت قائم ہوگی ۔ ‘‘
[1] ص:38 68-67