کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 379
پیغمبروں کے سردار حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی موت کی سختیوں کا احساس ہو رہا تھا تو کوئی اور انسان موت کی ان سختیوں سے کیونکر بچ سکتا ہے ؟ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ (مَاتَ النَّبِیُّ صلي اللّٰه عليه وسلم وَإِنَّہُ لَبَیْنَ حَاقِنَتِیْ وَذَاقِنَتِیْ،فَلَا أَکْرَہُ شِدَّۃَ الْمَوْتِ لِأَحَدٍ أَبَدًا بَعْدَ النَّبِیِّ صلي اللّٰه عليه وسلم ) جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فوت ہوئے تو ( آپ کا سر مبارک ) میری ٹھوڑی اور ہنسلی کے درمیان تھا ۔ ایک روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا سر مبارک میری گردن اور میرے سینے کے درمیان تھا ] اور جب سے میں نے آپ کی موت کو دیکھا ہے اس کے بعد میں کسی کی موت کی سختی کو ناپسند نہیں کرتی ۔[1] یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی موت کی سختی کو دیکھ کر مجھے اب کسی اور کی موت کی سختی پر کوئی تعجب نہیں ہوتا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد آپ کی امت میں سب سے اونچا مرتبہ آپ کے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اور ان کے بعد تابعین رحمہ اللہ کا ہے ۔ تو آئیے ذرا دیکھیں کہ موت کے وقت ان صلحائِ امت کے احساسات کیا تھے : 1۔ حضرت ابو الدرداء رضی اللہ عنہ پر موت کی گھڑی آئی تو کہنے لگے : کیا کوئی ہے جو اس گھڑی کیلئے عملِ صالح کرلے ؟ کیا کوئی ہے جو اس دن کیلئے کچھ کما لے ؟ پھر آپ رضی اللہ عنہ نے رونا شروع کردیا ۔ ان کی بیوی نے کہا : آپ تو صحابی ٔرسول ہیں ، آپ کیوں روتے ہیں ؟ انھوں نے کہا : میں کیوں نہ روؤں جبکہ مجھے کچھ پتہ نہیں کہ میرے کس گناہ پر میری پکڑ ہو جائے ! 2۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے موت کے وقت رونا شروع کردیا تو کسی نے پوچھا : کیوں روتے ہیں ؟ تو آپ رضی اللہ عنہ نے کہا : میں دنیا کو چھوڑنے کے غم میں نہیں رو رہا بلکہ اس لئے رو رہا ہوں کہ ابھی میں ایک لمبے سفر پر روانہ ہونے والا ہوں اور میرا سفر خرچ بہت کم ہے اور مجھے معلوم نہیں کہ میں جنت میں جاؤں گا یا جہنم میں ! 3۔ حضرت عطاء السلمی رحمہ اللہ کی موت کا وقت قریب آیا تو ان سے کسی نے پوچھا : آپ کیا محسوس کرتے ہیں ؟ تو کہنے لگے : موت میری گردن میں ہے ، قبر میرے سامنے ہے ، روزِ قیامت مجھے اللہ تعالیٰ کے سامنے کھڑا ہونا ہے اور پھر پل صراط سے گذرنا ہے ۔ میں نہیں جانتا کہ ان تمام مراحل میں میرے ساتھ کیا سلوک کیا جائے گا ! یہ کہہ کر انھوں نے رونا شروع کردیا اور اتنے روئے کہ بے ہوش ہو گئے ۔ پھر جب افاقہ ہوا تو دعا کرتے ہوئے کہنے لگے : اے اللہ ! تو میرے حال پر رحم فرما اورقبر میں آسانی فرما اور موت کا لمحہ آسان کردے ۔ 4۔ حضرت محمد بن المنکدر رحمہ اللہ نے موت کے وقت رونا شروع کیا تو آپ سے پوچھا گیا کہ آپ کیوں رو رہے
[1] صحیح البخاری:4446