کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 378
آتی ہے حالانکہ اگر وہ اپنے آس پاس رہنے والے لوگوں کا جائزہ لیں تو انھیں معلوم ہو گا کہ کتنے لوگ صحتمند ہونے کے باوجود اچانک اس دنیا سے رخصت ہو جاتے ہیں ۔ تو کیا ان جیسی اچانک موت ان پر نہیں آسکتی ؟ موت کی سختیاں اللہ تعالیٰ نے موت کی سختیوں کا ذکر چار آیاتِ قرآنیہ میں کیا ہے : ۱۔ ﴿ وَجَائَ تْ سَکْرَۃُ الْمَوْتِ بِالْحَقِّ﴾[1] ’’ موت کی سختی حق کے ساتھ آ چکی ۔ ‘‘ ۲۔ ﴿وَلَوْتَرٰی إِذِ الظَّالِمُوْنَ فِیْ غَمَرَاتِ الْمَوْتِ﴾[2] ’’ اور اگر آپ اس وقت دیکھیں جب کہ یہ ظالم لوگ موت کی سختیوں میں ہوں گے ‘‘ ۳۔ ﴿فَلَوْ لَا إِذَا بَلَغَتِ الْحُلْقُوْمَ ﴾ [3] ’’ پس جبکہ روح نرخرے تک پہنچ جائے ۔ ‘‘ ۴۔ ﴿کَلَّا إِذَا بَلَغَتِ التَّرَاقِیَ﴾[4] ’’ ہرگز نہیں ، جب روح ہنسلی تک پہنچ جائے گی ۔ ‘‘ جس وقت انسان پر موت آتی ہے وہ لمحہ آسان نہیں بلکہ انتہائی مشکل اور زندگی کا سب سے سخت لمحہ ہوتا ہے۔ اس کی سب سے بڑی دلیل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی موت ہے۔ چنانچہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ( کی وفات کے وقت ) آپ کے سامنے پانی سے بھرا ہوا ایک پیالہ رکھا ہوا تھا ، آپ پانی میں اپنے ہاتھ داخل کرتے اور اپنے چہرے پر پھیرتے ہوئے فرماتے: ( لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ إِنَّ لِلْمَوْتِ لَسَکَرَاتٍ) ’’ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، یقینا موت کی سختیاں ہوتی ہیں‘‘ پھر آپ نے اپنے ہاتھوں کو اوپر اٹھایا اور فرمانے لگے : ( فِیْ الرَّفِیْقِ الْأَعْلٰی ) یہاں تک کہ آپ کی روح قبض کر لی گئی اور آپ کے ہاتھ ڈھیلے پڑ گئے۔ [5] یہ حالت تھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حالانکہ آپ تو انسانوں میں سب سے افضل انسان اور انبیاء علیہم السلام میں اللہ کو سب سے زیادہ محبوب تھے۔ لہٰذا ذرا سوچئے تو سہی کہ موت کے وقت میری اور آپ کی کیا حالت ہو گی ! اگر
[1] ق50 : 19 [2] الأنعام6:93 [3] الواقعۃ56 :83 [4] القیامۃ75 :26 [5] صحیح البخاری :4449