کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 374
اچھا ہے۔ ‘‘
کے متعلق السدی کا کہنا ہے کہ اس سے مراد یہ ہے کہ تم میں کون زیادہ موت کو یاد کرنے والا ،اس کی تیاری کرنے والا اور اس سے ڈرنے والا ہے۔
جو چیز موت اور آخرت کی یاد دلاتی ہے اور دنیا سے بے رغبت کردیتی ہے وہ ہے قبرستان کی زیارت۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی والدہ کی قبر پر گئے تو آپ خود بھی روئے اور جو آپ کے ساتھ تھے آپ نے انھیں بھی رلایا ۔ پھر فرمایا:
(( اِسْتَأْذَنْتُ رَبِّیْ فِیْ أَنْ أَسْتَغْفِرَ لَہَا فَلَمْ یُؤْذَنْ لِیْ،وَاسْتَأْذَنْتُہُ فِیْ أَنْ أَزُوْرَ قَبْرَہَا فَأَذِنَ لِیْ،فَزُوْرُوْا الْقُبُوْرَ فَإِنَّہَا تُذَکِّرُ الْمَوْتَ[1]))
’’ میں نے اپنے رب سے والدہ کیلئے استغفار کی اجازت طلب کی لیکن مجھے اجازت نہیں ملی ۔ پھر میں نے والدہ کی قبر پر آنے کی اجازت طلب کی تو اجازت مل گئی ۔ لہٰذا تم قبرستان کی زیارت کیا کرو کیونکہ یہ ( قبریں ) موت کی یاد دلاتی ہیں ۔ ‘‘
اس لئے انسان کو گاہے بگاہے قبرستان میں ضرور جانا چاہئے تاکہ اسے عبرت حاصل ہو اور وہ اپنے انجام کو یاد کرکے راہِ راست پر آجائے ۔ یا اگر وہ پہلے ہی راہِ راست پر چل رہا ہے تو موت کو یاد کرکے استقامت کے ساتھ اسی راہِ راست پر چلتا رہے ۔
پتھر دلوں کا علاج
پتھر دل لوگ اگر اپنے دل نرم کرنا چاہتے ہوں تو ان کیلئے ضروری ہے کہ وہ :
۱۔ جن گناہوں میں منہمک ہوں انھیں فورا چھوڑ دیں اور دینی مجلسوں میں حاضر ہوں ۔
۲۔ موت کو زیادہ سے زیادہ یاد کیا کریں۔وہ موت جو لذتوں کو ختم کردیتی ہے ، پیاروں سے جدا کردیتی ہے اور بچوں کو یتیم بنا دیتی ہے ۔
۳۔ جن لوگوں کی موت کا وقت قریب ہو اور وہ سکراتِ موت میں مبتلا ہوں ان کے پاس بیٹھیں۔ اس سے بھی پتھر دل نرم ہوجاتے ہیں ۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
[1] صحیح مسلم،الجنائز باب استئذان النبی صلي الله عليه وسلم ربہ عز وجل فی زیارۃ قبر أمہ:976