کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 37
5۔شرک تمام نیک اعمال کو ضائع کردیتا ہے شرک اس قدر خطرناک گناہ ہے کہ اس کی وجہ سے تمام نیک اعمال غارت ہوجاتے ہیں۔ نماز ، روزہ ، حج ، زکاۃ الغرض یہ کہ تمام نیک اعمال برباد ہوجاتے ہیں اور اﷲ کے نزدیک ان کی کوئی قدر وقیمت نہیں ہوتی۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :﴿وَلَقَدْ اُوْحِیَ اِلَیْکَ وَاِلَی الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکَ لَئِنْ اَشْرَکْتَ لَیَحْبَطَنَّ عَمَلُکَ وَلَتَکُوْنَنَّ مِنَ الْخَاسِرِیْنَ [1] ’’ یقینا تیری طرف بھی اور تجھ سے پہلے ( تمام نبیوں ) کی طرف بھی وحی کی گئی ہے کہ اگر تو نے شرک کیا تو بلا شبہ تیرا عمل ضائع ہوجائے گا اور یقینا تو خسارہ پانے والوں میں سے ہوجائے گا۔ ‘‘ اسی طرح اﷲ تعالیٰ چند انبیائے کرام علیہم السلام کے نام ذکر کرنے کے بعد فرماتا ہے : ﴿ وَلَوْ أَشْرَکُوْا لَحَبِطَ عَنْہُمْ مَّا کَانُوْا یَعْمَلُوْنَ ﴾ [2] ’’ اور اگر ( فرضًا ) یہ حضرات بھی شرک کرتے تو جو کچھ یہ اعمال کرتے تھے وہ سب اکارت ہوجاتے۔‘‘ آپ ذرا غور کریں کہ انبیاء ورسل علیہم السلام جنہیں اﷲ تعالیٰ نے صرف اس لئے مبعوث فرمایا کہ وہ لوگوں کو توحیدِ الٰہی کا حکم دیں اور شرک سے منع کریں ، اگر ان سے بھی شرک جیسا گناہ سرزد ہوجاتا حالانکہ ان سے ایسا ہونا محال تھا تو ان کے اعمالِ صالحہ بھی ضائع اور برباد ہوجاتے ۔ تو کوئی اور شخص اگر شرک جیسے بھیانک گناہ کا ارتکاب کرے تو اس کے اعمالِ صالحہ اس کے لئے کیسے نفع بخش ہوسکتے ہیں ؟ اس سے معلوم ہوا کہ اگر کوئی شخص یہ چاہے کہ اس کے نیک اعمال برباد ہونے سے بچ جائیں اور وہ اس کے لئے کار آمد ثابت ہوں اور یہ خواہش یقینا ہم میں سے ہر شخص کی ہے تو اسے اپنے دامن کو شرک کی غلاظت سے محفوظ رکھنا ہوگا ۔ 6۔ مشرک ہمیشہ جہنم میں رہے گا شرک اس قدر تباہ کن گناہ ہے کہ اس کی وجہ سے اﷲ تعالیٰ مشرک پرجنت کو حرام کردیتا ہے اور اس کا ٹھکانا سوائے جہنم کے اور کوئی نہیں جیساکہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ اِنَّہُ مَنْ یُّشْرِکْ بِاللّٰہِ فَقَدْ حَرَّمَ اللّٰہُ عَلَیْہِ الْجَنَّۃَ وَمَاْوَاہُ النَّارُ ﴾[3] ’’ یقین مانو کہ جو شخص اﷲ کے ساتھ شرک کرتا ہے اﷲ تعالیٰ نے اس پر جنت حرام کردی ہے اور اس کا ٹھکانا جہنم ہی ہے۔ ‘‘
[1] الزمر39:65 [2] الأنعام6 :88 [3] المائدۃ7 :72