کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 364
(۳) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر کثرت سے درود
اسی طرح جمعہ کی رات اور جمعہ کے روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر زیادہ سے زیادہ درود پڑھنا چاہئے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا حکم دیا ہے ۔
جیسا کہ حضرت اوس بن اوس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جمعہ کی بعض خصوصیات ذکر کرنے کے بعد ارشاد فرمایا :
(( ۔۔۔ فَأَکْثِرُوْا عَلَیَّ مِنَ الصَّلَاۃِ فِیْہِ ، فَإِنَّ صَلَاتَکُمْ مَعْرُوْضَۃٌ عَلَیَّ۔قَالَ: قَالُوْا : یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ ! وَکَیْفَ تُعْرَضُ صَلَاتُنَا عَلَیْکَ وَقَدْ أَرِمْتَ؟قَالَ: یَقُوْلُوْنَ:بَلَیْتَ،فَقَالَ: إِنَّ اللّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ حَرَّمَ عَلَی الْأرْضِ أَجْسَادَ الْأنْبِیَائِ )) [1]
’’ لہٰذا تم اس دن مجھ پر زیادہ درود پڑھا کرو ، کیونکہ تمہارا درود مجھ پر پیش کیا جاتا ہے ، صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے کہا : اے اللہ کے رسول ! ہمارا درود آپ پر کیسے پیش کیا جائے گا جبکہ ( قبر میں آپ کا جسدِ اطہر ) تو بوسیدہ ہو جائے گا ؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا : بے شک اللہ تعالیٰ نے زمین پر یہ بات حرام کردی ہے کہ وہ انبیاء کے جسموں کو کھائے ۔ ‘‘
اور حضرت ابو مامۃ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
(( صَلَاۃُ أُمَّتِیْ تُعْرَضُ عَلَیَّ فِیْ کُلِّ یَوْمِ جُمُعَۃٍ،فَمَنْ کَانَ أَکْثَرَہُمْ عَلَیَّ صَلَاۃً کَانَ أَقْرَبَہُمْ مِنِّیْ مَنْزِلَۃً [2]))
’’ میری امت کا درود مجھ پر ہر جمعہ کو پیش کیا جاتا ہے۔پس جو شخص مجھ پر زیادہ درود پڑھے گا وہ سب سے زیادہ میرے قریب ہو گا ۔‘‘
اللہ رب العزت نے مومنوں کو اپنے پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر درود پڑھنے اور سلام بھیجنے کا حکم دیا ہے ۔ جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے :
﴿إِنَّ اللّٰہَ وَمَلاَئِکَتَہُ یُصَلُّوْنَ عَلَی النَّبِیِّ یَا أَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا صَلُّوْا عَلَیْہِ وَسَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا﴾ [3]
’’ بے شک اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے اس نبی پر رحمت بھیجتے ہیں ۔ اے ایمان والو ! تم بھی ان پر درود بھیجو اور خوب سلام بھی بھیجتے رہا کرو۔ ‘‘
[1] سنن أبی داؤد :1047۔ وصححہ الألبانی
[2] أخرجہ البیہقی:362/3برقم :6089بسند لا باس بہ
[3] الأحزاب33 :56