کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 363
’’ تم میں سے کوئی شخص صرف یومِ جمعہ کا روزہ نہ رکھے ۔ ہاں اگر ( اس کے ساتھ ) اس سے ایک روز پہلے یا ایک روز بعد کا بھی روزہ رکھے تو ( کوئی حرج نہیں ) ۔ ‘‘
اور حضرت جویریہ بنت الحارث رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ یومِ جمعہ کو ان کے پاس آئے جبکہ انھوں ( حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا ) نے روزہ رکھا ہوا تھا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا : ’’ کیا تم نے کل بھی روزہ رکھا تھا ؟‘‘ انھوں نے کہا : نہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : کیا تم آنے والی کل کا روزہ رکھنے کا ارادہ رکھتی ہو ؟ انھوں نے کہا : نہیں ۔ تو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ تب تم ابھی روزہ کھول دو ۔ ‘‘[1]
یہ تمام احادیث اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ صرف یومِ جمعہ کا روزہ رکھنا درست نہیں ہے ۔ ہاں اگر کوئی شخص جمعرات کا روزہ رکھ کر جمعہ کا روزہ بھی رکھ لے ، یا جمعہ کا روزہ رکھ کر ہفتہ کا روزہ بھی رکھ لے تو کوئی حرج نہیں ہے ۔
(۲) یومِ جمعہ کو سورۃ الکہف کی تلاوت
جمعہ کے روز یا جمعہ کی رات سورۃ الکہف کی تلاوت کا اہتمام خصوصی طور پر کرنا چاہئے، کیونکہ احادیث مبارکہ میں اس کی بڑی فضیلت بیان کی گئی ہے ۔
حضرت ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
(( مَنْ قَرَأَ سُوْرَۃَ الْکَہْفِ لَیْلَۃَ الْجُمُعَۃِ،أَضَائَ لَہُ مِنَ النُّوْرِ فِیْمَا بَیْنَہُ وَبَیْنَ الْبَیْتِ الْعَتِیْقِ [2]))
’’ جس شخص نے جمعہ کی رات سورۃالکہف کی تلاوت کی تو اس کے سامنے اس کے اور خانہ کعبہ کے درمیان مسافت کے برابر نور آ جاتا ہے ۔ ‘‘
اور دوسری روایت میں ارشاد فرمایا :
(( مَنْ قَرَأَ سُوْرَۃَ الْکَہْفِ فِیْ یَوْمِ الْجُمُعَۃِ،أَضَائَ لَہُ مِنَ النُّوْرِ مَا بَیْنَ الْجُمُعَتَیْنِ )) [3]
’’ جو آدمی یومِ جمعہ کو سورۃ الکہف پڑھتا ہے تو اس کیلئے اگلے جمعہ تک نور ہی نور ہو جاتا ہے ۔ ‘‘
[1] صحیح البخاری :1986
[2] صحیح الجامع :6471
[3] صحیح الجامع للألبانی:6470