کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 362
رکعات پڑھتے ہو ؟ [1] جناب ابن عمر رضی اللہ عنہ کا یہ اعتراض مسجد میں دو رکعت پڑھنے پر نہیں ، بلکہ اس بات پر تھا کہ اس نے سلام پھیرنے کے فورا بعد اسی جگہ پر سنت شروع کردی جہاں اس نے فرض نماز ادا کی تھی ۔ جس سے یوں لگا کہ جیسے وہ جمعہ کی چار رکعتیں پڑھ رہا ہے ۔ آخر میں اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں یومِ جمعہ کی برکات سے مستفید ہونے کی توفیق دے ۔ دوسرا خطبہ محترم حضرات !آئیے اب یومِ جمعہ کے حوالے سے بعض مخصوص احکامات بھی سماعت کر لیجئے۔ (۱) یومِ جمعہ کو روزہ کیلئے اور شبِ جمعہ کو قیام کیلئے خاص کرنا ہفتہ بھر کے دنوں میں صرف جمعہ کے دن کو روزہ کیلئے ، اور پورے ہفتہ کی راتوں میں صرف جمعہ کی رات کو تہجد کیلئے خاص کرنا درست نہیں ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع کیا ہے ۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( لَا تَخْتَصُّوْا لَیْلَۃَ الْجُمُعَۃِ بِقِیَامٍ مِنْ بَیْنِ اللَّیَالِیْ وَلَا تَخُصُّوْا یَوْمَ الْجُمُعَۃِ بِصِیَامٍ مِنْ بَیْنِ الْأیَّامِ، إِلَّا أَنْ یَّکُوْنَ فِیْ صَوْمٍ یَصُوْمُہُ أَحَدُکُمْ )) [2] ’’ باقی راتوں کو چھوڑ کر صرف جمعہ کی رات کو قیام کیلئے خاص نہ کرو ۔ اسی طرح باقی دنوں کو چھوڑ کر صرف جمعہ کے دن کو روزہ کیلئے خاص نہ کرو ۔ ہاں اگر کوئی شخص روزہ رکھنے کا عادی ہو اور وہ جمعہ کے دن آجائے تو ( کوئی حرج نہیں ) ‘‘ اور محمد بن عباد کہتے ہیں کہ انہوں نے حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما سے سوال کیا ‘ جبکہ وہ بیت اللہ کا طواف کر رہے تھے ‘ کہ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف یومِ جمعہ کا روزہ رکھنے سے منع فرمایا تھا ؟ تو انہوں نے فرمایا : اِس گھر کے رب کی قسم ! ہاں آپ نے منع فرمایا تھا ۔[3] اسی طرح حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( لَا یَصُوْمُ أَحَدُکُمْ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ إِلَّا یَوْمًا قَبْلَہُ أَوْ بَعْدَہُ [4]))
[1] سنن أبی داؤد:1127۔ وصححہ الألبانی [2] مسلم :1144 [3] صحیح البخاری : 1984،صحیح مسلم :1143 [4] صحیحالبخاری :1985، صحیحمسلم :1144