کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 36
یعنی ’’ اﷲ کے ساتھ شرک کرنا ، جادو کرنا ، اس جان کو قتل کرنا جسے اﷲ تعالیٰ نے حرمت والا قرار دیا ہے ، الا یہ کہ حق کے ساتھ اسے قتل کیا جائے ۔ یتیم کا مال کھانا ، سود کھانا ، میدانِ جنگ سے پیٹھ پھیر کر بھاگ جانا اور پاک دامن ، بد کاری سے بے خبر اور ایمان والی عورتوں پر تہمت لگانا ۔‘‘ ان دونوں احادیث سے یہ ثابت ہوا کہ شرک سب سے بڑا گناہ ہے اور اس سے بڑا گناہ کوئی نہیں ۔ 4۔شرک نا قابل ِ معافی جُرم مشرک اگر شرک سے سچی توبہ نہ کرے اور شرک کرتے کرتے ہی اس کی موت آجائے تو اس کا یہ جرم ناقابلِ معافی ہے۔ اس لئے اﷲ تعالیٰ اسے کبھی معاف نہیں کرے گا اور وہ ہمیشہ کے لئے جہنم میں رہے گا ۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:﴿اِنَّ اللّٰہَ لَا یَغْفِرُ اَنْ یُّشْرَکَ بِہِ وَیَغْفِرُ مَا دُوْنَ ذَلِکَ لِمَنْ یَّشَآئُ وَمَنْ یُّشْرِکْ بِاللّٰہِ فَقَدْ ضَلَّ ضَلَالًا بَعِیْدًا [1] ’’ بے شک اﷲ تعالیٰ اپنے ساتھ شرک کئے جانے کو معاف نہیں کرتا اور اس کے علاوہ دیگر گناہوں کو جس کے لئے چاہتا ہے معاف کردیتا ہے ۔ اور جو شخص اﷲ کے ساتھ شریک بناتا ہے وہ بہت دور کی گمراہی میں چلا جاتا ہے۔‘‘ اِس سے ثابت ہوا کہ شرک ایسا گناہ ہے جس کی بخشش نہیں ہوگی ، ہاں شرک کے علاوہ دیگر کبیرہ گناہوں کا مرتکب ‘ جو توبہ کئے بغیر مر جائے ‘ وہ اﷲ تعالیٰ کی مشیئت کے تابع ہوگا ۔ اگر اللہ تعالیٰ چاہے گا تو اسے سزا دے گا اوراگر چاہے گا تو اسے معاف کردے گا ۔ لیکن جہاں تک شرک کا تعلق ہے تو وہ ناقابلِ معافی جرم ہے ۔ لہٰذا مشرک کو فوری طور پر شرک سے توبہ کرنی چاہئے ، کیونکہ مرنے سے پہلے توبہ کرلینا ہی اس کے گناہوں کی معافی کا ذریعہ ہے ۔ اس کے علاوہ اس کی مغفرت اور بخشش کا کوئی راستہ نہیں ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے : ﴿ اِلاَّ مَنْ تَابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ عَمَلًا صَالِحًا فَاُوْلٰئِکَ یُبَدِّلُ اللّٰہُ سَیِّئَاتِہِمْ حَسَنَاتٍ وَکَانَ اللّٰہُ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا ﴾[2] ’’سوائے ان لوگوں کے جو توبہ کرلیں ، ایمان لے آئیں اور نیک عمل کریں تو ایسے لوگوں کے گناہوں کو اﷲ تعالیٰ نیکیوں سے بدل دیتا ہے ، اﷲ نہایت بخشنے والا ، بڑا مہربان ہے۔‘‘
[1] النساء 4:116 [2] الفرقان 25: 70