کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 358
عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
(( یَحْضُرُ الْجُمُعَۃَ ثلَاَثَۃُ نَفَرٍ: رَجُلٌ حَضَرَہَا یَلْغُوْ وَہُوَ حَظُّہُ مِنْہَا،وَرَجُلٌ حَضَرَہَا یَدْعُوْ،فَہُوَ رَجُلٌ دَعَا اللّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ،إِنْ شَائَ أَعْطَاہُ،وَإِنْ شَائَ مَنَعَہُ،وَرَجُلٌ حَضَرَہَا بِإِنْصَاتٍ وَسُکُوْنٍ،وَلَمْ یَتَخَطَّ رَقَبَۃَ مُسْلِمٍ، وَلَمْ یُؤْذِ أَحَدًا ، فَہِیَ کَفَّارَۃٌ إِلَی الْجُمُعَۃِ الَّتِیْ تَلِیْہَا وَزِیَادَۃُ ثَلَاثَۃِ أَیَّامٍ،وَذَلِکَ بِأَنَّ اللّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ یَقُوْلُ :﴿مَنْ جَائَ بِالْحَسَنَۃِ فَلَہُ عَشْرُ أَمْثَالِہَا﴾[1]))
’’ نمازِ جمعہ کیلئے آنے والے لوگ تین قسم کے ہوتے ہیں : ایک وہ شخص ہے جو نمازِ جمعہ کیلئے آتا ہے اور اس دوران وہ لغو (بے ہودہ) بات یا کام کرتا ہے تو اسے صرف بے ہودگی ہی ملتی ہے۔ دوسرا وہ آدمی ہے جو جمعہ کیلئے حاضرہوتا ہے اور اس کا مقصد صرف دعا کرنا ہوتا ہے تویہ ایسا آدمی ہے جو اللہ تعالیٰ سے محض دعا ہی کرتا ہے اوراگر اللہ تعالیٰ چاہے تو اس کی دعا قبول کرلے اور چاہے تو اسے رد کردے ۔ اور تیسرا وہ آدمی ہے جو جمعہ کیلئے حاضر ہو کر پر سکون رہتا ہے اور خاموشی اور توجہ کے ساتھ خطیب کا خطبہ سنتا ہے اور کسی مسلمان کی گردن کو نہیں پھلانگتا اور نہ ہی کسی کواذیت پہنچاتا ہے۔ تو اسی شخص کا جمعہ آنے والے جمعہ تک بلکہ مزید تین دن ( یعنی مکمل دس دن تک) اس کیلئے کفارہ بنتا ہے ۔جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : ( ترجمہ) ’’ جو شخص ایک نیکی لاتا ہے اس کیلئے اس جیسی دس نیکیوں کا اجر ہے ۔ ‘‘
جمعہ کے روز ایک مبارک گھڑی
جمعہ کے روز ایک ایسی مبارک گھڑی آتی ہے جس میں اللہ تعالیٰ دعا کرنے والے آدمی کی دعا قبول فرماتا ہے۔ جیسا کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یومِ جمعہ کا ذکر کیا اور پھر ارشاد فرمایا :
(( فِیْہِ سَاعَۃٌ لَا یُوَافِقُہَا عَبْدٌ مُسْلِمٌ وَہُوَ قَائِمٌ یُّصَلِّیْ یَسْأَلُ اللّٰہَ تَعَالٰی شَیْئًا إِلَّا أَعْطَاہُ إِیَّاہُ)) وَأَشَارَ بِیَدِہٖ یُقَلِّلُہَا[2]
’’ اس میں ایک گھڑی ایسی آتی ہے کہ اس میں ایک مسلمان بندہ نماز پڑھ رہا ہو اور اللہ تعالیٰ سے دعا مانگ رہا ہو تو وہ اللہ تعالیٰ سے جس چیز کا سوال کرتا ہے اللہ تعالیٰ اسے وہ چیز عطا کردیتا ہے ۔ ‘‘
[1] سنن أبی داؤد :1113وصححہ الألبانی
[2] صحیح البخاری :935،صحیح مسلم :852