کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 357
خطبہ کے دوران خاموش رہنا اس قدر ضروری امر ہے کہ اس میں گفتگو کرنے کی وجہ سے جمعہ کا اجر ضائع ہو جاتا ہے۔جیسا کہ حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ خطبۂ جمعہ کے دوران نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے منبر پر کھڑے ہوئے سورۃ الملک پڑھی ۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اللہ تعالیٰ کے بڑے ایام ( جن میں بڑے بڑے واقعات رونما ہوئے تھے ) یاد کرائے ۔ اسی دوران حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ نے میری طرف آنکھ کا اشارہ کیا اور کہنے لگے : یہ سورۃ ( الملک ) کب نازل ہوئی ؟ میں نے تو اسے آج پہلی مرتبہ سنا ہے ! چنانچہ میں نے انہیں اشارہ کرکے کہا کہ خاموش رہو ۔۔۔ پھر جب لوگ نماز پڑھ کر چلے گئے تو حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ نے کہا : میں نے آپ سے یہ پوچھا تھا کہ یہ سورت کب نازل ہوئی ، لیکن آپ نے مجھے کچھ نہیں بتایا ؟ حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے کہا : آج آپ کو آپ کی نماز سے کچھ نہیں ملا سوائے اس لغو بات کے جو آپ نے کی۔ یہ سن کر حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ سیدھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چلے گئے اور انہیں حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کی بات سے آگاہ کیا ۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ( صَدَقَ أُبَیّ ) یعنی ’’ ابی رضی اللہ عنہ نے سچ کہا ہے۔ ‘‘[1] اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لغو حرکت یا بے ہودہ گفتگو کرنے والے شخص کے بارے میں فرمایا کہ اسے جمعہ کا اجر نہیں ملے گا اور اس کی نماز ‘ نمازِ ظہر شمار ہو گی ۔ جیسا کہ حضرت عبد اللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( مَنِ اغْتَسَلَ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ،وَمَسَّ مِنْ طِیْبِ امْرَأَتِہٖ إِنْ کَانَ لَہَا،وَلَبِسَ مِنْ صَالِحِ ثِیَابِہٖ،ثُمَّ لَمْ یَتَخَطَّ رِقَابَ النَّاسِ،وَلَمْ یَلْغُ عِنْدَ الْمَوْعِظَۃِ،کَانَتْ کَفَّارَۃً لِمَا بَیْنَہُمَا،وَمَنْ لَغَا وَتَخَطّٰی رِقَابَ النَّاسِ،کَانَتْ لَہُ ظُہْرًا )) [2] ’’ جس شخص نے جمعہ کے دن غسل کیا اور اگر اس کی بیوی کے پاس عطر تھی تو اس نے اس سے کچھ خوشبو لگائی ، اچھے کپڑے پہنے ، پھر لوگوں کی گردنوں کو نہیں پھلانگا اور خطبہ کے دوران کوئی بے ہودہ حرکت نہیں کی تو اس کا یہ جمعہ اگلے جمعہ تک اس کے گناہوں کا کفارہ ہو گا۔ اور جس شخص نے بے ہودہ حرکت کی اور لوگوں کی گردنوں کو پھلانگا تو اس کا یہ جمعہ نمازِ ظہر شمار ہو گا۔ ‘‘ برادران اسلام ! ایک اور حدیث مکمل توجہ کے ساتھ سنئے اورفیصلہ کیجئے کہ اس میں لوگوں کی جن تین قسموں کا تذکرہ کیا گیا ہے ان میں سے آپ کس قسم سے تعلق رکھتے ہیں ؟
[1] سنن ابن ماجہ :1111۔ وصححہ الألبانی [2] سنن أبی داؤد :347۔ وصححہ الألبانی