کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 356
ہونے سے پہلے مسجد میں آئے یا اس کے منبر پر جانے کے بعد۔ حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ (( دَخَلَ رَجُلٌ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ وَالنَّبِیُّ صلي اللّٰه عليه وسلم یَخْطُبُ فَقَالَ : صَلَّیْتَ ؟ قَالَ : لَا ، قَالَ : فَصَلِّ رَکْعَتَیْنِ [1])) یعنی ایک آدمی جمعہ کے دن مسجد میں داخل ہوا ۔ اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ ارشاد فرما رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : کیا تم نے نماز پڑھی ہے ؟ اس نے کہا : نہیں ۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ دو رکعت نماز پڑھو ۔‘‘ وفی روایۃ لمسلم : (( جَائَ سُلَیْکٌ اَلْغَطْفَانِیُّ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ وَرَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم یَخْطُبُ،فَجَلَسَ،فَقَالَ لَہُ : یَا سُلَیْکُ ! قُمْ،فَارْکَعْ رَکْعَتَیْنِ،وَتَجَوَّزْ فِیْہِمَا، ثُمَّ قَالَ: إِذَا جَائَ أَحَدُکُمْ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ وَالْإِمَامُ یَخْطُبُ فَلْیَرْکَعْ رَکْعَتَیْنِ، وَلْیَتَجَوَّزْ فِیْہِمَا )) [2] یعنی حضرت سلیک الغطفانی رضی اللہ عنہ جمعہ کے روز اس وقت آئے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ ارشاد فرما رہے تھے ۔ وہ آکر بیٹھ گئے ۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اے سلیک ! کھڑے ہو جاؤ اور دو ہلکی پھلکی رکعات ادا کرو ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ’’ تم میں سے کوئی شخص جب جمعہ کے دن اس وقت آئے جبکہ امام خطبہ دے رہا ہو تو وہ دو رکعت نماز ادا کرے ۔ اور انہیں ہلکی پھلکی پڑھے ۔ ‘‘ لہٰذا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خطبہ روک کر اس شخص کو تحیۃ المسجد کی ادائیگی کا حکم دینا اس بات کی دلیل ہے کہ تحیۃ المسجد کا پڑھنا لازمی امر ہے ۔ دورانِ خطبہ خاموش رہنے کی خصوصی تاکید خطیب کے خطبہ کے دوران مکمل خاموشی اختیار کرنا واجب ہے حتی کہ کسی بولنے والے شخص کو خاموش رہنے کا حکم دینا بھی لغو قرار دیا گیا ہے۔جیسا کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( إِذَا قُلْتَ لِصَاحِبِکَ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ : أَنْصِتْ وَالْإِمَامُ یَخْطُبُ فَقَدْ لَغَوْتَ)) ’’جب تم نے جمعہ کے دن امام کے خطبہ کے دوران اپنے ساتھ بیٹھے ہوئے شخص سے یوں کہا کہ خاموش رہو ، تو تم نے لغو حرکت کی ۔ ‘‘[3]
[1] صحیح البخاری:931،صحیح مسلم :875 [2] صحیح مسلم:875 [3] صحیح البخاری:934، صحیح مسلم :851