کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 354
ان دونوں احادیث میں جہاں غسل ِ جمعہ ، خوشبو لگانے ، گردنیں نہ پھلانگنے ، خطبۂ جمعہ خاموشی سے سننے اور نماز جمعہ پڑھنے کی فضیلت بیان کی گئی ہے وہاں ان سے یہ مسئلہ بھی واضح ہو گیا ہے کہ نمازِ جمعہ سے قبل کوئی سنت نماز نہیں ہے ۔ بلکہ امام کے منبر پر جانے سے پہلے مسجد میں آنے والے شخص کیلئے مشروع یہ ہے کہ وہ حسب توفیق جتنی چاہے نماز ( نفل ) پڑھ لے ۔ اس میں تحیۃ المسجد کے دو نفل بھی شامل ہیں ۔ جہاں تک خطبہ شروع ہونے کے بعد مسجد میں پہنچنے والے شخص کا تعلق ہے تو وہ صرف دو رکعات تحیۃ المسجد ہی پڑھے گا اور اس کے بعد خطیب کا خطبہ توجہ سے سنے گا ۔ ( ہم اس بارے میں وارد احادیث بعد میں ذکر کریں گے ۔ ان شاء اللہ تعالیٰ) اسی طرح حضرت اوس بن اوس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( مَنْ غَسَّلَ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ وَاغْتَسَلَ ، وَبَکَّرَ وَابْتَکَرَ ، وَمَشٰی وَلَمْ یَرْکَبْ ، وَدَنَا مِنَ الْإِمَامِ ، فَاسْتَمَعَ وَلَمْ یَلْغُ ، کَانَ لَہُ بِکُلِّ خُطْوَۃٍ عَمَلُ سَنَۃٍ ، أَجْرُ صِیَامِہَا وَقِیَامِہَا )) [1] ’’ جس شخص نے جمعہ کے روز غسل کرایا اور خود غسل کیا ، اور نماز کے اول وقت میں آیا اور خطبۂ جمعہ شروع سے سنا ۔ اور چل کر آیا اور سوار نہیں ہوا ۔ اور امام کے قریب بیٹھ کر غور سے خطبہ سنا اور اس دوران کوئی لغو حرکت نہیں کی تو اسے ہر قدم پر ایک سال کے روزوں اور ایک سال کے قیام کا اجر ملے گا۔‘‘ جمعہ کیلئے جلدی آنے کی فضیلت نمازِ جمعہ کیلئے مسجد میں جلدی آنا چاہئے جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : ﴿ یَا أَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا إِذَا نُوْدِیَ لِلصَّلاَۃِ مِنْ یَّوْمِ الْجُمُعَۃِ فَاسْعَوْا إِلٰی ذِکْرِ اللّٰہِ وَذَرُوْا الْبَیْعَ ذٰلِکُمْ خَیْرٌ لَّکُمْ اِِنْ کُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ﴾[2] ’’ اے ایمان والو ! جمعہ کے دن جب نماز کیلئے اذان کہی جائے تو ذکر الٰہی کی طرف دوڑ کر آؤ اور خرید وفروخت چھوڑ دو ۔ اگر تم جانو تو یہی بات تمہارے لئے بہتر ہے ۔ ‘‘ اس آیت ِ کریمہ میں جہاں نمازِ جمعہ کیلئے جلدی آنے کا حکم دیا گیا ہے وہاں اذانِ جمعہ کے بعد خرید وفروخت سے منع بھی کیا گیا ہے ۔ اوراس سے معلوم ہوا کہ اذان ( ثانی ) کے بعد خرید وفروخت کرنا حرام ہے ۔ اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز جمعہ کیلئے جلدی آنے کی بڑی فضیلت ذکر فرمائی ہے۔ جیسا کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
[1] سنن أبی داؤد :345، سنن ابن ماجہ :1087 ۔ وصححہ الألبانی [2] الجمعۃ62 :9