کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 353
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی لوگوں کے پسینے کی بو محسوس فرمائی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
(( أَیُّہَا النَّاسُ!إِذَا کَانَ ہٰذَا الْیَوْمُ فَاغْتَسِلُوْا،وَلْیَمَسَّ أَحَدُکُمْ مَا یَجِدُ مِنْ دُہْنِہٖ وَطِیْبِہٖ ))
’’ اے لوگو ! جب یہ دن آئے تو غسل کر لیا کرو ۔ اور تم میں سے ہر ایک اپنی استطاعت کے مطابق تیل اور خوشبو ضرور لگائے ۔ ‘‘
پھر حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا : اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے لوگوں کو مال دے دیا جس سے انہوں نے اون چھوڑ کر دوسرا لباس پہننا شروع کردیا اور سخت محنت مزدوری سے انہیں نجات مل گئی ۔ مسجد کی توسیع کردی گئی اور وہ بو جو ان کے پسینوں سے پھوٹتی تھی اور جوان کیلئے اذیت کا سبب بنتی تھی ‘ ختم ہو گئی ۔[1]
(۲) عطر لگانا (۳) گردنیں نہ پھلانگنا
حضرت سلما ن فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
(( لَا یَغْتَسِلُ رَجُلٌ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ ، وَیَتَطَہَّرُ مَا اسْتَطَاعَ مِنْ طُہْرٍ ، وَیَدَّہِنُ مِنْ دُہْنِہٖ ، أَوْ یَمَسُّ مِنْ طِیْبِ بَیْتِہٖ ، ثُمَّ یَخْرُجُ فَلَا یُفَرِّقُ بَیْنَ اثْنَیْنِ ، ثُمَّ یُصَلِّیْ مَا کُتِبَ لَہُ،ثُمَّ یُنْصِتُ إِذَا تَکَلَّمَ الْإِمَامُ،إِلَّا غُفِرَ لَہُ مَا بَیْنَہُ وَبَیْنَ الْجُمُعَۃِ الْأخْرٰی)) [2]
’’ جو آدمی جمعہ کے دن غسل کرے ، حسب استطاعت پوری طہارت کرے اور تیل لگائے یا اپنے گھر کی عطر لگائے ، پھر(مسجد میں پہنچ کر) دو آدمیوں کو جدا جدا نہ کرے ( جہاں جگہ مل جائے وہیں بیٹھ جائے ) پھر وہ نماز ادا کرے جتنی اس کے ( مقدر میں ) لکھی گئی ہے ، پھر جب امام خطبہ دے تو وہ خاموشی سے سنے تو دوسرے جمعہ تک اس کے گناہ معاف کردئیے جاتے ہیں۔ ‘‘
اورحضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
(( مَنِ اغْتَسَلَ ثُمَّ أَتَی الْجُمُعَۃَ،فَصَلّٰی مَا قُدِّرَ لَہُ،ثُمَّ أَنْصَتَ حَتّٰی یَفْرُغَ مِنْ خُطْبَتِہٖ،ثُمَّ یُصَلِّیْ مَعَہُ،غُفِرَ لَہُ مَا بَیْنَہُ وَبَیْنَ الْجُمُعَۃِ الْأخْرٰی وَفَضْلُ ثَلَاثَۃِ أَیَّامٍ [3]))
’’ جو شخص غسل کرے ، پھر نمازِ جمعہ کیلئے آئے اور ( مسجد میں پہنچ کر ) نماز ادا کرے جتنی اس کیلئے مقدر کی گئی ہے ۔ پھر وہ خطیب کا خطبہ ختم ہونے تک خاموشی سے خطبہ سنتا رہے ، پھر اس کے ساتھ نمازِ جمعہ ادا کرے تو دوسرے جمعہ تک اس کے گناہ معاف کردئیے جاتے ہیں اور مزید تین دن کے بھی ۔ ‘‘
[1] سنن أبی داؤد :353۔ وحسنہ الألبانی
[2] صحیح البخاری:883
[3] صحیح مسلم:857