کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 352
(( لَقَدْ ہَمَمْتُ أَنْ آمُرَ رَجُلًا یُّصَلِّیْ بِالنَّاسِ،ثُمَّ أُحَرِّقَ عَلیٰ رِجَالٍ یَتَخَلَّفُوْنَ عَنِ الْجُمُعَۃِ بُیُوْتَہُمْ [1])) ’’ میرا دل چاہتا ہے کہ میں ایک آدمی کو حکم دوں کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائے ، پھر میں ان لوگوں کو ان کے گھروں سمیت آگ لگا دوں جو نمازِ جمعہ سے پیچھے رہتے ہیں ۔ ‘‘ آدابِ جمعہ (۱) غسل جمعہ : یومِ جمعہ کے آداب میں غسل کو خاص اہمیت حاصل ہے ، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا حکم دیا ہے اور اسے ہر بالغ پر واجب قرار دیا ہے ۔ لہٰذا اس دن غسل ،صفائی، خوشبو اور اچھے لباس کا خاص طور پر اہتمام کرنا چاہئے ۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( إِذَا أَرَادَ أَحَدُکُمْ أَنْ یَّأْتِیَ الْجُمُعَۃَ ، فَلْیَغْتَسِلْ)) [2] ’’ تم میں سے کوئی شخص جب جمعہ کیلئے آنے کا ارادہ کرے تووہ غسل کرلے ۔ ‘‘ اور حضرت ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( غُسْلُ یَوْمِ الْجُمُعَۃِ وَاجِبٌ عَلیٰ کُلِّ مُحْتَلِمٍ[3])) ’’ روزِ جمعہ کا غسل ہر بالغ پر واجب ہے ۔ ‘‘ اور جناب عکرمہ رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ عراق کے کچھ لوگ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور کہنے لگے : آپ کا کیا خیال ہے کہ یومِ جمعہ کا غسل واجب ہے ؟ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا : نہیں ، واجب تو نہیں ہے لیکن غسل کرنا بہتر اور باعثِ خیرہے اور اس سے غسل کرنے والے کو زیادہ پاکیزگی حاصل ہوتی ہے۔ اور میں آپ کو بتاتا ہوں کہ یہ غسل کیسے شروع ہوا تھا ؟ در اصل لوگ اونی لباس پہنتے تھے اور بہت محنت مزدوری کرتے تھے اور اپنی پیٹھوں پر سامان وغیرہ اٹھاتے تھے ۔اس وقت ان کی مسجد چھوٹی اور بہت تنگ تھی ۔ اور ایک دن جبکہ گرمی زوروں پر تھی اور لوگوں کو اونی لباس میں شدید پسینہ آیا ہوا تھا اور ان سے ایسی بو آ رہی تھی کہ جس سے وہ ایک دوسرے کیلئے اذیت کا سبب بن رہے تھے۔
[1] صحیح مسلم:652 [2] صحیح البخاری :877، صحیح مسلم:844 [3] صحیح البخاری:879، صحیح مسلم : 846