کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 351
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ادا کرنے کا تاکیدی حکم دیا ہے۔ جیسا کہ حضرت طارق بن شہاب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( اَلْجُمُعَۃُ حَقٌّ وَاجِبٌ عَلیٰ کُلِّ مُسْلِمٍ فِیْ جَمَاعَۃٍ إِلَّا أَرْبَعَۃً:عَبْدٌ مَمْلُوْکٌ، أَوِ امْرَأَۃٌ ، أَوْ صَبِیٌّ،أَوْ مَرِیْضٌ[1])) ’’ نمازِ جمعہ باجماعت ادا کرنا ہر ( مکلف ) مسلمان پرحق اور واجب ہے ، سوائے چار افراد کے ۔ ایک غلام جو کسی کی ملکیت ہو ، دوسری عورت ، تیسرا بچہ اور چوتھا مریض ۔‘‘ اس حدیث میں نمازِ جمعہ کوجہاں ہر مکلف مسلمان پر واجب قرار دیا گیا ہے وہاں چار افراد کو اس سے مستثنی بھی کیا گیا ہے اور وہ ہیں : غلام ، عورت ، نابالغ بچہ اور وہ مریض جو نمازِ جمعہ کیلئے مسجد میں جانے کی طاقت نہ رکھتا ہو۔ اسی طرح مسافر پر بھی جمعہ فرض نہیں ہے ۔ اور اس پر امت کا اجماع ہے ۔ اسی طرح اس حدیث میں اس بات کی دلیل بھی ہے کہ نمازِ جمعہ باجماعت ادا کرنا فرض ہے ۔ لہٰذا اسے انفرادی طور پر ادا کرنا درست نہیں ۔ اور جس شخص کی نمازِ جمعہ فوت ہو جائے وہ ظہر کی چار رکعات ادا کرے ۔ اور نمازِ جمعہ کوبغیر کسی شرعی عذر کے چھوڑنے والے لوگوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سخت وعید سنائی ہے ۔ جیسا کہ حضرت ابو الجعد الضمری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( مَنْ تَرَکَ ثَلَاثَ جُمَعٍ تَہَاوُنًا بِہَا ،طَبَعَ اللّٰہُ عَلٰی قَلْبِہٖ[2])) ’’ جو آدمی غفلت کی بناء پر تین جمعے چھوڑ دے، اللہ تعالیٰ اس کے دل پر مہر ثبت کردیتا ہے ۔ ‘‘ اور حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ اور حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ دونوں بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (( لَیَنْتَہِیَنَّ أَقْوَامٌ عَنْ وَدْعِہِمُ الْجُمُعَاتِ،أَوْ لَیَخْتِمَنَّ اللّٰہُ عَلیٰ قُلُوْبِہِمْ، ثُمَّ لَیَکُوْنَنَّ مِنَ الْغَافِلِیْنَ )) [3] ’’ لوگ نمازِ جمعہ چھوڑنے سے باز آجائیں ، ورنہ اللہ تعالیٰ ان کے دلوں پر مہریں لگا دے گا ، پھر وہ غافلوں میں سے ہو جائیں گے ۔‘‘ اور حضرت عبد اللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نمازِ جمعہ سے پیچھے رہنے والے لوگوں کے متعلق فرمایا :
[1] سنن أبی داؤد:1067۔وصححہ الألبانی [2] سنن أبی داؤد :1052۔وصححہ الألبانی [3] صحیح مسلم:865