کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 350
الْأرْضِ،وَفِیْہِ تَوَفَّی اللّٰہُ آدَمَ،وَفِیْہِ سَاعَۃٌ لَا یَسْأَلُ اللّٰہَ فِیْہَا الْعَبْدُ شَیْئًا إِلَّا أَعْطَاہُ مَا لَمْ یَسْأَلْ حَرَامًا،وَفِیْہِ تَقُوْمُ السَّاعَۃُ،مَا مِنْ مَلَکٍ مُقَرَّبٍ ،وَلَا سَمَائٍ،وَلَا أَرْضٍ،وَلَا رِیَاحٍ،وَلَا جِبَالٍ،وَلَا بَحْرٍ،إِلَّا وَہُنَّ یُشْفِقْنَ مِنْ یَّوْمِ الْجُمُعَۃِ[1])) ’’ بے شک یومِ جمعہ تمام ایام کا سردار ہے اور اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے زیادہ عظمت والا ہے۔اوروہ اللہ تعالیٰ کے ہاں عید الأضحی اور عید الفطر سے بھی زیادہ فضیلت والا ہے ۔اور اس کی پانچ خصوصیات ہیں : ( پہلی یہ کہ) اللہ تعالیٰ نے اسی دن حضرت آدم علیہ السلام کو پیدا فرمایا۔ اور ( دوسری یہ کہ ) اللہ تعالیٰ نے اسی دن انہیں زمین کی طرف اتارا ۔ اور ( تیسری یہ کہ ) اللہ تعالیٰ نے اسی دن انہیں فوت کیا ۔ اور ( چوتھی یہ کہ) اس میں ایک گھڑی ایسی ہے کہ اس میں بندہ اللہ تعالیٰ سے جس چیز کا سوال کرتا ہے اللہ تعالیٰ اسے عطا کرتا ہے بشرطیکہ وہ حرام کا سوال نہ کرے۔ اور ( پانچویں یہ کہ ) اسی دن قیامت قائم ہوگی ۔ اور مقرب فرشتے ، آسمان ، زمینیں ، ہوائیں ، پہاڑ اور سمندر۔۔۔ سب کے سب یومِ جمعہ سے ڈرتے ہیں ۔‘‘ ان تمام احادیث مبارکہ میں جہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یومِ جمعہ کی اہمیت وفضیلت بیان فرمائی وہاں اس کی خصویات کی بھی نشاندہی فرمائی۔ اور وہ بالاختصار یہ ہیں : (۱) یومِ جمعہ کو اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام کو پیدا فرمایا (۲) اسی دن انہیں جنت میں داخل کیا (۳) اسی دن انہیں زمین پر اتارا (۴) اسی دن ان کی توبہ قبول کی (۵) اسی دن ان کی موت آئی (۶) اس دن میں ایک گھڑی ایسی ہے جس میں دعا قبول ہوتی ہے (۷) اور اسی دن صور میں پھونکا جائے گا اور قیامت قائم ہو گی ۔ نمازِ جمعہ کی ادائیگی کا تاکیدی حکم اور اسے چھوڑنے والے کیلئے سخت وعید جمعہ کے روز سب سے اہم عبادت نمازِ جمعہ ہے اور یہ ہر مکلف ، مستطیع پر فرض عین ہے۔ اس کی فرضیت قرآن مجید سے ثابت ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : ﴿یَا أَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا إِذَا نُوْدِیَ لِلصَّلاَۃِ مِنْ یَّوْمِ الْجُمُعَۃِ فَاسْعَوْا إِلٰی ذِکْرِ اللّٰہِ وَذَرُوْا الْبَیْعَ ذٰلِکُمْ خَیْرٌ لَّکُمْ إِنْ کُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ﴾[2] ’’ اے ایمان والو ! جمعہ کے دن جب نماز کیلئے اذان کہی جائے تو ذکر الٰہی کی طرف جلدی آنے کی کوشش کرو اور خرید وفروخت چھوڑ دو ۔ اگر تم جانو تو یہی بات تمہارے لئے بہتر ہے ۔ ‘‘
[1] سنن ابن ماجہ:1084۔ وصححہ الألبانی [2] الجمعۃ62:9