کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 342
حضرت ابو ایوب الأنصاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (( اَلْوِتْرُ حَقٌّ عَلٰی کُلِّ مُسْلِمٍ،فَمَنْ أَحَبَّ أَنْ یُّوْتِرَ بِثَلَاثٍ فَلْیَفْعَلْ،وَمَنْ أَحَبَّ أَنْ یُّوْتِرَ بِوَاحِدَۃٍ فَلْیَفْعَلْ )) [1] ’’ نمازِ وتر ہر مسلمان پر حق ہے ، لہٰذا جو شخص تین وتر پڑھنا چاہے وہ تین پڑھ لے ۔ اور جو شخص ایک وتر پڑھنا چاہے وہ ایک پڑھ لے۔ ‘‘ اور حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : (( اَلْوِتْرُ لَیْسَ بِحَتْمٍ کَصَلَاتِکُمُ الْمَکْتُوْبَۃِ،وَلٰکِنْ سُنَّۃٌ سَنَّہَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي الله عليه وسلم [2])) ’’ وتر فرض نماز کی طرح ضروری نہیں ، بلکہ یہ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک سنت ہے ۔ ‘‘ 2۔ وتر کی فضیلت : وتر کی بڑی فضیلت ہے جیسا کہ حضرت خارجہ بن حذافۃ العدوی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور آپ نے ارشاد فرمایا : (( إِنَّ اللّٰہَ تَعَالٰی قَدْ أَمَدَّکُمْ بِصَلَاۃٍ وَہِیَ خَیْرٌ لَّکُمْ مِّنْ حُمُرِ النَّعَمِ ، وَہِیَ الْوِتْرُ، فَجَعَلَہَا لَکُمْ فِیْمَا بَیْنَ الْعِشَائِ إِلٰی طُلُوْعِ الْفَجْرِ [3])) ’’ بے شک اللہ تعالیٰ نے تمہیں ایک نماز زائد عطا کی ہے جو کہ سرخ اونٹوں سے بہتر ہے اور وہ ہے نمازِ وتر۔ اسے اللہ تعالیٰ نے تمہارے لئے عشاء اور فجر کے درمیان رکھ دیاہے ۔ ‘‘ 3۔ نمازِ وتر کا وقت : 1۔نمازِ عشاء کے بعد طلوعِ فجر تک پوری رات نمازِ وتر کا وقت ہے جیسا کہ حضرت عبد اللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ حضرت ابو بصرہ الغفاری رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( إِنَّ اللّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ زَادَکُمْ صَلَاۃً وَہِیَ الْوِتْرُ، فَصَلُّوْہَا فِیْمَا بَیْنَ صَلَاۃِ الْعِشَائِ إِلٰی صَلَاۃِ الْفَجْرِ [4]))
[1] سنن أبی داؤد:1422،سنن النسائی:1712،سنن ابن ماجہ:1190۔ وصححہ الألبانی [2] سنن الترمذی :454، سنن النسائی :1677، وغیرہما ۔ وصححہ الألبانی [3] سنن أبی داؤد:1418،الترمذی:452، ابن ماجہ:1168،والحاکم:306/1، وصححہ ووافقہ الذہبی [4] أحمد :397/6،180/2،206،208۔ وصححہ الألبانی فی إرواء الغلیل: 258/2