کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 341
(( اِجْعَلُوْا آخِرَ صَلَاتِکُمْ بِاللَّیْلِ وِتْرًا )) ’’ تم رات کی آخری نماز وتر بناؤ ۔‘‘ صحیح مسلم کی ایک روایت میں ہے کہ ( مَنْ صَلّٰی مِنَ اللَّیْلِ فَلْیَجْعَلْ آخِرَ صَلَاتِہٖ وِتْرًا ( قَبْلَ الصّبُحِ ) فَإِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي الله عليه وسلم کَانَ یَأْمُرُ بِذٰلِکَ ) ’’ جو شخص رات کو نفل نماز پڑھے وہ اس کے آخر میں ( صبح ہونے سے پہلے ) نمازِ وتر پڑھے ، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کا حکم دیا کرتے تھے ۔‘‘[1] 10۔اپنی نیند اور اپنے قیام دونوں پر اللہ تعالیٰ سے اجر وثواب کا طلبگار ہو ایک مرتبہ حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ اور حضرت ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ نے آپس میں اعمال صالحہ کا مذاکرہ کیا تو حضرت معاذ رضی اللہ عنہ نے کہا : اے عبد اللہ ( ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ کا نام) آپ قرآن کیسے پڑھتے ہیں ؟ انہوں نے کہا : میں ہمیشہ دن رات پڑھتا رہتا ہوں ۔ اور اے معاذ ! آپ کیسے پڑھتے ہیں ؟ انہوں نے جواب دیا: میں رات کے ابتدائی حصے میں سوتا ہوں ، پھر بیدار ہو کر قرآن پڑھتا ہوں جتنا اللہ تعالیٰ چاہتا ہے ۔ یوں میں اپنی نیند پر بھی اللہ تعالیٰ سے اجر کی امید رکھتا ہوں اور اپنے قیام پر بھی ۔ ۔۔۔۔ ایک روایت میں ہے کہ حضرت معاذ رضی اللہ عنہ نے حضرت ابو موسی رضی اللہ عنہ سے کہا : آپ قرآن کیسے پڑھتے ہیں ؟ تو انہوں نے کہا : میں بیٹھے ہوئے ، کھڑے ہوئے ، اپنی سواری پر ہر حال میں اور دن اور رات میں ہر وقت پڑھتا رہتا ہوں ۔ اس پر حضرت معاذ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں رات کو سوتا بھی ہوں اور قیام بھی کرتا ہوں ۔ یوں میں نیند اور قیام دونوں پر اللہ تعالیٰ سے اجر وثواب کی امید رکھتا ہوں ۔ [2] آخر میں اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہم سب کو نماز تہجد پڑھنے کی توفیق دے ۔ آمین دوسرا خطبہ محترم حضرات ! جیسا کہ ہم نے عرض کیا کہ نماز تہجد کا اختتام نماز وتر کے ساتھ کرنا چاہئے تو آئیے اب نماز وتر کے متعلق بھی چند ضروری گذارشات سماعت کر لیجئے ۔ 1۔ نمازِوتر سنت ِ مؤکدہ ہے اور وتر رات کی نفل نماز کا حصہ ہے ۔ اور اس کی ( کم از کم ) ایک رکعت ہے جس کے ساتھ رات کی نفل نماز کا اختتام ہوتا ہے۔
[1] صحیح البخاری : 998، صحیح مسلم :751 [2] صحیح البخاری :4341، صحیح مسلم :1733