کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 340
مسلم کی ایک روایت میں ہے کہ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا : تم قرآن مجید کو شعروں کی طرح انتہائی تیزی کے ساتھ پڑھتے ہو ! بے شک کئی لوگ ایسے ہیں جو قرآن مجید کو پڑھتے ہیں لیکن قرآن ان کے گلوں سے نیچے نہیں اترتا ۔ اور جب قرآن دل میں اتر جائے اور اس میں راسخ ہو جائے تو وہ اس کیلئے نفع بخش ہوتا ہے۔ اور نماز کا سب سے افضل حصہ رکوع وسجود والا حصہ ہے …[1] اور حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قیام میں صبح ہونے تک ایک ہی آیت بار بار پڑھتے رہے اور وہ ہے: ﴿إِنْ تُعَذِّبْہُمْ فَإِنَّہُمْ عِبَادُکَ وَإِنْ تَغْفِرْ لَہُمْ فَإِنَّکَ أَنْتَ الْعَزِیْزُ الْحَکِیْمُ ﴾ [2] یہ تمام احادیث مبارکہ اس بات کی دلیل ہیں کہ رات کی نفل نماز میں اپنی جسمانی اور ایمانی طاقت کے مطابق اورجتنی اللہ تعالیٰ بندے کو توفیق دے ، اسے مختلف سورتوں کو پڑھنا چاہئے ۔ رہی یہ بات کہ قیام اللیل میں قراء ت جہرا ہو یا سرا تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی رات کی نماز میں قراء ت کے بارے میں سوال کیا گیا کہ آپ جہرا پڑھتے یا سرا ؟ تو انہوں نے جواب دیا : آپ صلی اللہ علیہ وسلم دونوں عمل کیا کرتے تھے ، کبھی جہرا اور کبھی سرا ۔ [3] اور حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ سے کہا: ’’اے ابو بکر ! آپ نماز پڑھ رہے تھے تو میں آپ کے پاس سے گذرا اور آپ کی آواز پست تھی۔ ‘‘ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میں جس سے سرگوشی کر رہا تھا بس اسی کو سنا رہا تھا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ( اِرْفَعْ قَلِیْلًا) ’’ اپنی آواز تھوڑی سی اونچی کر لیا کرو۔ ‘‘ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے کہا : میں آپ کے پاس سے گذرا تو آپ نمازپڑھ رہے تھے اور آپ کی آواز اونچی تھی! حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میں سوئے ہوئے لوگوں کو جگا رہا تھا اور شیطان کو بھگا رہا تھا! تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ( اِخْفِضْ قَلِیْلًا) ’’ اپنی آواز ذرا پست رکھا کرو ۔ ‘‘[4] 9۔ نمازِ تہجد کا اختتام نمازِ وتر کے ساتھ کرے جیسا کہ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
[1] صحیح مسلم :822 [2] سنن ابن ماجہ :1350 ۔ وحسنہ الألبانی [3] أحمد :149/6، ابو داؤد : 1437، الترمذی:2924،النسائی:1662،ابن ماجہ:1354 ۔ وصححہ الألبانی [4] سنن أبی داؤد :1329 ،سننالترمذی:447۔ وصححہ الألبانی