کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 337
جاؤ اور اللہ تعالیٰ کو سب سے محبوب عمل وہ ہے جس پر ہمیشگی کی جائے چاہے وہ کم کیوں نہ ہو۔ ‘ ‘ اور حضرت عبد اللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا : (( یَا عَبْدَ اللّٰہِ ! لَا تَکُنْ مِثْلَ فُلَانٍ ، کَانَ یَقُوْمُ اللَّیْلَ فَتَرَکَ قِیَامَ اللَّیْلِ [1])) ’’ اے عبد اللہ ! تم فلاں آدمی کی طرح نہ بنو کہ وہ رات کو قیام کرتا تھا پھر اس نے قیام اللیل کوچھوڑ دیا۔ ‘‘ 6۔ اگر اس پر اونگھ طاری ہو تو اسے قیام اللیل ترک کرکے سو جانا چاہئے یہاں تک کہ اس سے اونگھ کے آثار ختم ہو جائیں اور وہ ہشاش بشاش ہو جائے جیسا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( إِذَا نَعَسَ أَحَدُکُمْ فِیْ الصَّلَاۃِ فَلْیَرْقُدْ حَتّٰی یَذْہَبَ عَنْہُ النَّوْمُ فَإِنَّ أَحَدَکُمْ إِذَا صَلّٰی وَہُوَ نَاعِسٌ لَعَلَّہُ یَذْہَبُ یَسْتَغْفِرُ فَیَسُبُّ نَفْسَہُ[2])) ’’ تم میں سے کسی شخص کوجب حالتِ نماز میں اونگھ آئے تو وہ سو جائے یہاں تک کہ اس سے نیند کے آثار ختم ہوجائیں ، کیونکہ تم میں سے کوئی شخص جب حالتِ اونگھ میں نماز جاری رکھے تو ہو سکتا ہے کہ وہ استغفار کرنا چاہتا ہو لیکن وہ اپنے آپ کو برا بھلا کہنا شروع کردے ۔ ‘‘ 7۔ اس کیلئے مستحب ہے کہ وہ قیام اللیل کیلئے اپنے اہلِ خانہ کو بھی بیدار کرے جیساکہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رات کو قیام کرتے ، پھر جب وتر پڑھنا چاہتے تو مجھے بھی ارشاد فرماتے : (( قُوْمِیْ،فَأَوْتِرِیْ یَا عَائِشَۃُ [3])) ’’ اے عائشہ ! اٹھو اور وتر پڑھ لو۔ ‘‘ اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( رَحِمَ اللّٰہُ رَجُلًا قَامَ مِنَ اللَّیْلِ فَصَلّٰی،ثُمَّ أَیْقَظَ امْرَأَتَہُ فَصَلَّتْ، فَإِنْ أَبَتْ نَضَحَ فِیْ وَجْہِہَا الْمَائَ،وَرَحِمَ اللّٰہُ امْرَأَۃً قَامَتْ مِنَ اللَّیْلِ فَصَلَّتْ،ثُمَّ أَیْقَظَتْ زَوْجَہَا،فَإِنْ أَبٰی نَضَحَتْ فِیْ وَجْہِہِ الْمَائَ [4]))
[1] صحیح البخاری :1152، صحیح مسلم :1159 [2] صحیح البخاری : 212، صحیح مسلم :786 [3] صحیح البخاری :997، صحیح مسلم :744 [4] سنن النسائی:1610،ابن ماجہ :1336، ابو داؤد :1308۔ وصححہ الألبانی