کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 334
حصہ سو جاتے تھے ۔ اور ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن روزہ چھوڑ دیتے تھے۔ اور جب (دشمن سے ) ملاقات کرتے تو راہِ فرار اختیار نہ کرتے ۔ ‘‘
4۔رکعاتِ نماز تہجد
نماز تہجد یا قیام اللیل کیلئے کوئی ایک عدد خاص نہیں کیا گیا ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:(( صَلَاۃُ اللَّیْلِ مَثْنٰی مَثْنٰی،فَإِذَا خَشِیَ أَحَدُکُمُ الصُّبْحَ صَلّٰی رَکْعَۃً وَّاحِدَۃً تُوْتِرُ لَہُ مَا قَدْ صَلّٰی )) [1]
’’ رات کی نفل نماز دو دو رکعات ہے ۔ لہٰذا تم میں سے کسی شخص کو جب صبح کے طلوع ہونے کا اندیشہ ہو تو وہ ایک رکعت ادا کر لے جو اس کی نماز کو وتر (طاق ) بنا دے گی ۔ ‘‘
تاہم افضل یہ ہے کہ گیارہ یا تیرہ رکعات سے زیادہ نہ پڑھی جائیں ، کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا اپناعمل یہی تھا ۔ جیسا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز عشاء سے(جسے لوگ العتمۃ یعنی رات کی نماز کہتے ہیں ) فارغ ہو کر فجر کی نماز تک گیارہ رکعات پڑھتے تھے ۔ ہر دو رکعات کے بعد سلام پھیرتے اور آخر میں ایک رکعت وتر پڑھ لیتے ۔۔۔۔[2]
اور جب حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے سوال کیا گیا کہ رمضان میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کیسے تھی ؟ تو انہوں نے کہا :
(مَا کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي الله عليه وسلم یَزِیْدُ فِیْ رَمَضَانَ وَلاَ ِفیْ غَیْرِہٖ عَلٰی إِحْدٰی عَشَرَۃَ رَکْعَۃً ۔۔۔۔) [3]
’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان میں اور اس کے علاوہ باقی تمام مہینوں میں گیارہ رکعات سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے۔۔۔۔‘‘
جبکہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ
( کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي الله عليه وسلم یُصَلِّیْ مِنَ اللَّیْلِ ثَلاَثَ عَشْرَۃَ رَکْعَۃً ) [4]
’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو تیرہ رکعات پڑھتے تھے ۔ ‘‘
[1] صحیح البخاری :990، صحیح مسلم :749
[2] صحیح مسلم :736
[3] صحیح البخاری :1147، صحیح مسلم :738
[4] صحیح مسلم :764