کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 333
’’ اللہ تعالیٰ اپنے بندے کے سب سے زیادہ قریب اس وقت ہوتا ہے جب رات کے آخری حصے کا وسط ہوتا ہے ، لہٰذا اگر تم اس بات کی طاقت رکھو کہ اس وقت اللہ کا ذکر کرنے والوں میں شامل ہو جاؤ تو ایسا ضرور کرنا ۔ ‘‘
اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
(( یَنْزِلُ رَبُّنَا تَبَارَکَ وَتَعَالٰی کُلَّ لَیْلَۃٍ إِلَی السَّمَائِ الدُّنْیَا حِیْنَ یَبْقٰی ثُلُثُ اللَّیْلِ الآخِرُ ، فَیَقُوْلُ : مَنْ یَّدْعُوْنِیْ فَأَسْتَجِیْبَ لَہُ ؟ مَنْ یَّسْأَلُنِیْ فَأُعْطِیَہُ ؟ مَنْ یَّسْتَغْفِرُنِیْ فَأَغْفِرَ لَہُ)) وفی روایۃ لمسلم : (( فَلَا یَزَالُ کَذٰلِکَ حَتّٰی یُضِیْئَ الْفَجْرُ [1]))
’’ ہمارا رب جو بابرکت اور بلند وبالا ہے جب ہر رات کا آخری تہائی حصہ باقی ہوتا ہے تو وہ آسمانِ دنیا کی طرف نازل ہوتا ہے ۔ پھر کہتا ہے : کون ہے جو مجھ سے دعا مانگے تو میں اس کی دعا کوقبول کروں ؟ کون ہے جو مجھ سے سوال کرے تو میں اسے عطا کروں ؟ اور کون ہے جو مجھ سے معافی طلب کرے تو میں اسے معاف کردو ں ؟ ‘‘ مسلم کی ایک روایت میں ان الفاظ کا اضافہ ہے : ’’ پھر وہ بدستور اسی طرح رہتا ہے یہاں تک کہ فجرروشن ہو جائے ۔ ‘‘
اور حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
(( إِنَّ فِیْ اللَّیْلِ لَسَاعَۃً لَا یُوَافِقُہَا عَبْدٌ مُسْلِمٌ یَسْأَلُ اللّٰہَ خَیْرًا مِّنْ أَمْرِ الدُّنْیَا وَالْآخِرَۃِ إِلَّا أَعْطَاہُ إِیَّاہُ وَذٰلِکَ کُلَّ لَیْلَۃٍ )) [2]
’’بے شک ہر رات کو ایک گھڑی ایسی آتی ہے کہ جس میں کوئی مسلمان بندہ جب اللہ تعالیٰ سے دنیا وآخرت کی کوئی بھلائی طلب کرے تو اللہ تعالیٰ اسے وہ بھلائی ضرور عطا کرتا ہے ۔ ‘‘
اور حضرت عبد اللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
(( أَحَبُّ الصَّلَاۃِ إِلیَ اللّٰہِ صَلَاۃُ دَاؤُدَ عَلَیْہِ السَّلاَمُ ، وَأَحَبُّ الصِّیَامِ إِلیَ اللّٰہِ صِیَامُ دَاؤُدَ، وَکاَنَ یَنَامُ نِصْفَ اللَّیْلِ وَیَقُوْمُ ثُلُثَہُ،وَیَنَامُ سُدُسَہُ،وَیَصُوْمُ یَوْمًا وَیُفْطِرُ یَوْمًا،وَلَا یَفِرُّ إِذَا لَاقٰی)) [3]
’’ اللہ تعالیٰ کو سب سے محبوب نماز حضرت داؤد علیہ السلام کی نماز ہے ۔ اور اللہ تعالیٰ کو سب سے محبوب روزے حضرت داؤد علیہ السلام کے روزے ہیں۔ وہ آدھی رات سوتے تھے اور اس کا تیسرا حصہ قیام کرتے تھے اور اس کا چھٹا
[1] صحیح البخاری :1145،6321،7494، صحیح مسلم :758
[2] صحیح مسلم :757
[3] صحیح البخاری:1131،1979، صحیح مسلم :1159