کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 332
11۔قیام اللیل میں قراء تِ قرآن کرنا بہت بڑی غنیمت ہے
حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
(( مَنْ قَامَ بِعَشْرِ آیَاتٍ لَمْ یُکْتَبْ مِنَ الْغَافِلِیْنَ،وَمَنْ قَامَ بِمِائَۃِ آیَۃٍ کُتِبَ مِنَ الْقَانِتِیْنَ،وَمَنْ قَامَ بِأَلْفِ آیَۃٍ کُتِبَ مِنَ الْمُقَنْطِرِیْنَ [1]))
’’ جو شخص دس آیات کے ساتھ قیام کرتا ہے وہ غافلوں میں نہیں لکھا جاتا ۔ اور جو شخص سو آیات کے ساتھ قیام کرتا ہے وہ فرمانبرداروں میں لکھ دیا جاتا ہے۔اور جو شخص ایک ہزار آیات کے ساتھ قیام کرتا ہے اسے اجر وثواب کے خزانے حاصل کرنے والوں میں لکھ دیا جاتا ہے۔ ‘‘
3۔ قیام اللیل کا سب سے افضل وقت رات کاآخری تہائی حصہ ہے
نمازِ تہجد کا سب سے افضل وقت رات کاآخری تہائی حصہ ہے تاہم رات کے ابتدائی حصے میں ، درمیانے حصے میں اور اس کے آخری حصے میں بھی تہجد پڑھنا جائز ہے جیسا کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی مہینے میں اس قدر روزے چھوڑتے کہ ہم یہ گمان کرتے کہ آپ نے اس میں سرے سے روزے رکھے ہی نہیں ۔ اور کسی مہینے میں اتنے روزے رکھتے کہ ہم یہ گمان کرتے کہ آپ نے کبھی روزہ چھوڑا ہی نہیں ۔ اور رات کے جس حصہ میں آپ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھنا چاہتے ضرور دیکھ لیتے ۔ اور جس حصہ میں آپ کو سوئے ہوئے دیکھنا چاہتے دیکھ لیتے ۔[2]
یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ اس مسئلہ میں آسانی ہے اور کوئی مسلمان رات کے کسی حصے میں جب بآسانی قیام اللیل کرسکتا ہو تو وہ کر لے ۔ تاہم رات کے آخری تہائی حصے میں کرنا افضل ہے ۔
جیسا کہ حضرت عمرو بن عبسہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
(( أَقْرَبُ مَا یَکُوْنُ الرَّبُّ مِنَ الْعَبْدِ فِیْ جَوْفِ اللَّیْلِ الْآخِرِ،فَإِنِ اسْتَطَعْتَ أَنْ تَکُوْنَ مِمَّنْ یَّذْکُرُ اللّٰہَ فِیْ تِلْکَ السَّاعَۃِ فَکُنْ [3]))
[1] سنن أبی داؤد:1398،وابن خزیمہ:181/2:1142،وصححہ الألبانی فی صحیح سنن ابی داؤد والصحیحۃ :643
[2] صحیح البخاری :1141
[3] سنن الترمذی :3579، سنن أبی داؤد:1277، سنن النسائی:572۔ وصححہ الألبانی