کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 330
’’ہماری آیات پر تو وہی ایمان لاتے ہیں کہ جب انہیں ان کے ساتھ نصیحت کی جاتی ہے تو وہ سجدہ میں گر جاتے ہیں اور اپنے رب کی تعریف کے ساتھ تسبیح بیان کرتے ہیں اور تکبر نہیں کرتے ۔ ان کے پہلو بستروں سے الگ رہتے ہیں۔ وہ اپنے رب کو خوف اور امید سے پکارتے ہیں۔ اور ہم نے انہیں جو رزق دیا ہے اس سے خرچ کرتے ہیں۔ پس کوئی نہیں جانتا کہ ان کی آنکھوں کی ٹھنڈک کیلئے کیا چیزیں ان کیلئے چھپا کر رکھی گئی ہیں۔یہ ان کاموں کا بدلہ ہو گا جو وہ کیا کرتے تھے ۔ ‘‘ 6۔اللہ تعالیٰ نے قیام کرنے والوں کو ان لوگوں کے برابر قرار نہیں دیا جو قیام نہیں کرتے اور اس نے ان ایمان والوں کواصحابِ علم قرار دیا ہے جو رات کو قیام کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ نے ان کا مرتبہ دوسرے لوگوں کی نسبت زیادہ بڑا بیان کیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:﴿أَمَّنْ ہُوَ قَانِتٌ آنَائَ اللَّیْلِ سَاجِدًا وَّقَائِمًا یَّحْذَرُ الْآخِرَۃَ وَیَرْجُوْ رَحْمَۃَ رَبِّہٖ قُلْ ہَلْ یَسْتَوِیْ الَّذِیْنَ یَعْلَمُوْنَ وَالَّذِیْنَ لاَ یَعْلَمُوْنَ إِنَّمَا یَتَذَکَّرُ أُولُوا الْأَلْبَابِ﴾[1] ’’ کیا ( یہ بہتر ہے ) یا جو شخص رات کے اوقات سجدہ اور قیام کی حالت میں عبادت کرتے گذارتا ہے، آخرت سے ڈرتا اور اپنے رب کی رحمت کا امیدوار ہے۔ ان سے پوچھئے کیا جاننے والے اور نہ جاننے والے دونوں برابر ہو سکتے ہیں ؟ مگر ان باتوں سے سبق تو وہی حاصل کرتے ہیں جو عقل والے ہیں ۔ ‘‘ 7۔ قیام اللیل گناہوں کو مٹاتا اور برائیوں سے روکتا ہے حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( عَلَیْکُمْ بِقِیَامِ اللَّیْلِ فَإِنَّہُ دَأْبُ الصَّالِحِیْنَ قَبْلَکُمْ ،وَہُوَ قُرْبَۃٌ إِلٰی رَبِّکُمْ، وَمُکَفِّرٌ لِلسَّیِّئَاتِ،وَمَنْہَاۃٌ لِلْآثَامِ[2])) ’’ تم قیام اللیل ضرور کیا کرو کیونکہ یہ تم سے پہلے نیک لوگوں کی عادت تھی ، اس سے تمہیں تمہارے رب کا تقرب حاصل ہوتا ہے ، یہ گناہوں کو مٹانے والا اور برائیوں سے روکنے والا ہے ۔ ‘‘ 8۔فرض نماز کے بعد قیام اللیل سب سے افضل نماز ہے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نمازِتہجدکی ترغیب دیتے ہوئے ارشاد فرمایا :
[1] الزمر39:9 [2] سنن الترمذی:3549، الحاکم:308/1،البیہقی :502/2،وحسنہ الألبانی فی صحیح سنن الترمذی،وإرواء الغلیل : 452