کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 33
چند اولیاء کے متعلق یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ ان کی ارواح کو کائنات میں تصرف کرنے کا اختیار حاصل ہوتا ہے، اس لئے وہ ان کی قبروں پر جاکر ان کے سامنے اپنی حاجتیں پیش کرتے ہیں ۔ یہ بھی شرک ہی کی ایک شکل ہے ۔۔۔۔۔۔ شرک کی یہ مختلف شکلیں بطورِ مثال پیش کی گئی ہیں تاکہ ’’ شرک ‘‘ کا مفہوم اچھی طرح سے واضح ہوجائے ۔
مولانا حالی مرحوم نے معاشرے میں پائی جانے والی اس قسم کی جہالت کا رونا رویا ہے :
کرے غیر گر بت کی پوجا تو کافر جو ٹھہرائے بیٹا خدا کا تو کافر
گرے آگ پر بہر سجدہ تو کافر کواکب میں مانے کرشمہ تو کافر
مگر مومنوں پر کشادہ ہیں راہیں
پرستش کریں شوق سے جس کی چاہیں
نبی کو جو چاہیں خدا کر دکھائیں اماموں کا رتبہ نبی سے بڑھائیں
مزاروں پہ دن رات نذریں چڑھائیں شہیدوں سے جا جا کے مانگیں دعائیں
نہ توحید میں کچھ خلل اس سے آئے
نہ اسلام بگڑے نہ ایمان جائے
شرک ایک بھیانک جرم
شرک اﷲ کے نزدیک ایک بھیانک جرم ہے ۔ قرآن وحدیث میں اس سے بار بارمنع کیا گیا ہے اور مختلف انداز سے اس کی تردید کی گئی ہے ۔ تو لیجئے اب شرک کی مذمت کے بارے میں قرآن وحدیث کے دلائل سماعت فرمائیے !
1۔ شرک سب سے بڑا ظلم ہے
جیسا کہ اﷲ تعالیٰ کا فرمان ہے :
﴿ اِنَّ الشِّرْکَ لَظُلْمٌ عَظِیْمٌ ﴾[1] ’’ شرک یقینا بہت بڑا ظلم ہے‘‘
حافظ ابن کثیر رحمہ اﷲ کہتے ہیں کہ بہت بڑے ظلم سے مراد یہ ہے کہ یہ سب سے بڑا ظلم ہے، اِس سے بڑا ظلم کوئی نہیں ۔ [2]
[1] لقمان 31: 12
[2] تفسیر ابن کثیر :708/3