کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 328
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے ہیں ۔ چنانچہ میں بھی لوگوں میں شامل ہو گیا تاکہ آپ کو دیکھ سکوں ۔ پھر جب میں نے آپ کا چہرہ ٔانور دیکھا تو مجھے یقین ہو گیا کہ یہ چہرہ کسی جھوٹے آدمی کا نہیں ہو سکتا ۔ اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے جو سب سے پہلی حدیث سنی وہ یہ تھی : (( یَا أَیُّہَا النَّاسُ ! أَفْشُوْا السَّلَامَ،وَأَطْعِمُوْا الطَّعَامَ،وَصِلُوْا الْأَرْحَامَ ،وَصَلُّوْا بِاللَّیْلِ وَالنَّاسُ نِیَامٌ ، تَدْخُلُوْا الْجَنَّۃَ بِسَلَامٍ [1]))
’’ اے لوگو ! سلام کو پھیلاؤ ، کھانا کھلاؤ ، صلہ رحمی کرو اور رات کو اس وقت نماز پڑھا کرو جب لوگ سوئے ہوئے ہوں۔ ( اگر یہ کام کرو گے تو ) جنت میں سلامتی کے ساتھ داخل ہو جاؤ گے ۔‘‘
اور کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے :
أَلْہَتْکَ لَذَّۃُ نَومَۃٍ عَنْ خَیْرِ عَیْشٍ مَعَ الْخَیْرَاتِ فِی غُرَفِ الْجِنَانِ
تَعِیْشُ مُخَلَّدًا لَا مَوتَ فِیْہَا وَتَنْعَمُ فِی الْجِنَانِ مَعَ الْحِسَانِ
تَیَقَّظْ مِنْ مَنَامِکَ إِنَّ خَیْرًا مِنَ النَّومِ التَّہَجُّدُ بِالْقُرْآنِ
’’ تجھے نیند کی لذت نے اس بہترین زندگی سے غافل کردیا ہے جو جنت کے بالا خانوں میں خوب سیرت عورتوں کے ساتھ ہو گی ، تم وہاں ہمیشہ رہو گے اور وہاں موت نہیں آئے گی ۔ تم جنت میں خوبصورت عورتوں کے ساتھ عیش کرو گے ۔ (لہٰذا) اپنی نیند سے بیدار ہو جاؤ ، کیونکہ نمازِ تہجد میں قرآن پڑھنا سونے سے کہیں بہتر ہے۔‘‘[2]
2۔ قیام اللیل جنت کے بالا خانوں میں درجات کی بلندی کا ایک سبب ہے ۔
حضرت ابو مالک اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
(( إِنَّ فِی الْجَنَّۃِ غُرَفًا یُرٰی ظَاہِرُہَا مِنْ بَاطِنِہَا،وَبَاطِنُہَا مِنْ ظَاہِرِہَا، أَعَدَّہَا اللّٰہُ تَعَالٰی لِمَنْ أَطْعَمَ الطَّعَامَ،وَأَلَانَ الْکَلَامَ،وَتَابَعَ الصِّیَامَ،وَأَفْشَی السَّلَامَ ،وَصَلّٰی بِاللَّیْلِ وَالنَّاسُ نِیَامٌ [3]))
[1] سنن ابن ماجہ:1334،3251،سنن الترمذی:2485،1984والحاکم :13/3،واحمد: 451/5۔ وصححہ الألبانی فی الصحیحۃ :569وإرواء الغلیل:239/3
[2] قیام اللیل للمروزی:90، التہجد وقیام اللیل لابن ابی الدنیا :317
[3] أحمد :343/5،ابن حبان ( موارد الظمآن ):641،الترمذی (عن علی5):2527، وحسنہ الألبانی فی صحیح سنن الترمذی وصحیح الجامع :2119