کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 323
رکعات پڑھتے تھے اور کبھی کبھی زیادہ بھی پڑھ لیتے جتنی اللہ تعالیٰ چاہتا ۔ [1]
2۔نمازِ چاشت کی فضیلت
پہلی حدیث : حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:
(( یُصْبِحُ عَلٰی کُلِّ سُلَامیٰ مِنْ أَحَدِکُمْ صَدَقَۃٌ،فَکُلُّ تَسْبِیْحَۃٍ صَدَقَۃٌ،وَکُلُّ تَحْمِیْدَۃٍ صَدَقَۃٌ ، وَکُلُّ تَہْلِیْلَۃٍ صَدَقَۃٌ،وَکُلُّ تَکْبِیْرَۃٍ صَدَقَۃٌ، وَأَمْرٌ بِالْمَعْرُوْفِ صَدَقَۃٌ،وَنَہْیٌ عَنِ الْمُنْکَرِ صَدَقَۃٌ ،وَیُجْزِیئُ مِنْ ذٰلِکَ رَکْعَتَانِ یَرْکَعُہُمَا مِنَ الضُّحٰی )) [2]
’’ تم میں سے ہر شخص کے ہر جوڑ پر ہر دن صدقہ کرنا ضروری ہے۔ پس ہر (سبحان اللہ ) صدقہ ہے ، ہر (الحمد للہ ) صدقہ ہے ، ہر ( لا إلہ إلا اللہ ) صدقہ ہے ، ہر (اللہ اکبر ) صدقہ ہے، نیکی کا ہرحکم صدقہ ہے ، برائی سے روکنا صدقہ ہے اور ان سب سے چاشت کی دو رکعات ہی کافی ہو جاتی ہیں۔ ‘‘
دوسری حدیث : حضرت بریدۃ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
(( فِیْ الْإِنْسَانِ ثلَاَثُمِائَۃٍ وَّسِتُّوْنَ مِفْصَلًا ، فَعَلَیْہِ أَنْ یَّتَصَدَّقَ عَنْ کُلِّ مِفْصَلٍ بِصَدَقَۃٍ ))
’’ ہر انسان میں تین سو ساٹھ جوڑ ہیں اور اس پر لازم ہے کہ وہ ہر جوڑ کی جانب سے ایک صدقہ کرے ۔‘‘ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے کہا : اے اللہ کے نبی ! کون اس کی طاقت رکھتا ہے؟
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا : (( اَلنَّخَاعَۃُ فِیْ الْمَسْجِدِ تَدْفِنُہَا ، وَالشَّیْئُ تُنْحِیْہِ عَنِ الطَّرِیْقِ، فَإِنْ لَّمْ تَجِدْ فَرَکْعَتَا الضُّحٰی تُجْزِئُکَ [3]))
’’ مسجد میں پڑی تھوک کو دفن کردو اور راستے پر پڑی چیز کو ہٹا دو ۔ اگر تم یہ نہ پاؤ تو چاشت کی دو رکعتیں کافی ہو جائیں گی ‘‘
تیسری حدیث : حضرت نعیم بن ھمار رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( یَقُوْلُ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ : یَا ابْنَ آدَمَ ! لَا تُعْجِزْنِیْ مِنْ أَرْبَعِ رَکْعَاتٍ فِیْ أَوَّلِ النَّہَارِ ،أَکْفِکَ آخِرَہُ)) [4]
[1] صحیح مسلم :719
[2] صحیح مسلم :720
[3] سنن أبی داؤد :5242 ، أحمد :354/5۔ وصححہ الألبانی
[4] سنن أبی داؤد :1289۔ وصححہ الألبانی