کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 322
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سنتِ فجر کے متعلق بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم انہیں کبھی نہیں چھوڑتے تھے۔[1]
اور سنت ِ وتر کے متعلق حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سفر کی حالت میں اپنی سواری پر ہی نماز پڑھ لیتے تھے ، چاہے اس کا رخ کسی طرف ہوتا ۔ آپ رات کی نماز میں اپنے سر سے اشارہ کرتے ، ہاں البتہ فرض نمازیں سواری پر نہیں پڑھتے تھے ۔ اور نماز وتر بھی سواری پر ہی پڑھ لیتے تھے ۔ ایک روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اونٹ پر نمازِ وتر پڑھ لیا کرتے تھے ۔[2]
آخر میں اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ہم سب کو تمام نمازیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے مطابق ادا کرنے کی توفیق دے ۔ آمین
دوسرا خطبہ
اب نماز نفل کی ایک اور قسم ( نماز چاشت) کے متعلق بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ ارشادات پیش خدمت ہیں۔
1۔نمازِ چاشت سنت ِ مؤکدہ ہے ۔ کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خود بھی اسے پڑھتے رہے اور آپ نے اپنے بعض صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کو بھی اس کا تاکیدی حکم دیا ۔ اور ایک آدمی کوتاکیدی حکم پوری امت کیلئے تاکیدی حکم ہوتا ہے الا یہ کہ کسی شخص کیلئے اس کے خاص ہونے کی دلیل ثابت ہو ۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ( أَوْصَانِیْ خَلِیْلِیْ صلي اللّٰه عليه وسلم بِثَلَاثٍ لَا أَدَعُہُنَّ حَتّٰی أَمُوْتَ]،صِیَامِ ثَلَاثَۃِ أَیَّامٍ مِنْ کُلِّ شَہْرٍ،وَرَکْعَتَیِ الضُّحٰی،وَأَنْ أُوْتِرَ قَبْلَ أَنْ أَنَامَ ) [3]
’’مجھے میرے خلیل حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے تین باتوں کا تاکیدی حکم دیا ہے جنہیں میں مرتے دم تک نہیں چھوڑوں گا۔ ہر مہینے میں تین دن کے روزے ، چاشت کی دو رکعات اور یہ کہ میں نمازِ وترسونے سے پہلے پڑھوں۔‘‘
بعینہٖ یہی وصیت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابو الدرداء رضی اللہ عنہ کو بھی فرمائی ۔[4]
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جہاں اس کا تاکیدی حکم دیا وہاں خود بھی اس پر عمل کیا جیسا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے جب یہ سوال کیا گیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نمازِ چاشت کی کتنی رکعات پڑھتے تھے ؟ تو انہوں نے جواب دیا : چار
[1] صحیح البخاری :1159، صحیح مسلم :724
[2] صحیح البخاری :999،1000،1095،1098،1105، صحیح مسلم :700
[3] صحیح البخاری :1981،1178، صحیح مسلم :721
[4] صحیح مسلم :722