کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 321
جبکہ حضرت عبد اللہ بن سرجس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی مسجد میں اس وقت داخل ہوا جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی نماز پڑھا رہے تھے ۔ اس نے مسجد کے ایک کونے میں دو رکعتیں پڑھیں ۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آ ملا ۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا تو فرمایا : (( یَا فُلَانُ ! بِأَیِّ الصَّلَاتَیْنِ اعْتَدَدْتَّ ؟ أَبِصَلَاتِکَ وَحْدَکَ أَمْ بِصَلَاتِکَ مَعَنَا؟)) ’’ اے فلان ! تم نے دو نمازوں میں سے کونسی نماز کو شمار کیا ہے ؟ اس نماز کو شمار کیا ہے جو تم نے اکیلے پڑھی ہے یا اس کو جو تم نے ہمارے ساتھ ادا کی ہے؟ ‘‘[1] فجر کی سنتوں اور وتر کے علاوہ باقی سنتوں کو بحالت ِ سفر چھوڑ دینا سنت ہے عاصم بن عمر بن الخطاب کہتے ہیں کہ میں مکہ کے راستے میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا ۔ انہوں نے ہمیں نمازِ ظہر کی دو ر کعات پڑھائیں ، پھر ہم آپ کے ساتھ وہاں چلے گئے جہاں ہم نے پڑاؤ ڈالا ہوا تھا ۔ آپ بھی بیٹھ گئے اور ہم بھی بیٹھ گئے ۔ اسی دوران ان کی نظر اس جگہ کی طرف گئی جہاں انہوں نے نماز پڑھائی تھی ، انہوں نے دیکھا کہ کچھ لوگ ابھی تک وہیں کھڑے ہوئے ہیں ۔ چنانچہ انہوں نے پوچھا : یہ لوگ کیا کر رہے ہیں؟میں نے جواب دیا : یہ نفل نماز پڑھ رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا : اگر مجھے نفل نماز پڑھنی ہوتی تو میں ظہر کی نماز پوری پڑھتا (قصر نہ کرتا ۔)اے میرے بھتیجے ! میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر کیا ، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعات سے زیادہ نماز نہیں پڑھی یہاں تک کہ اللہ تعالی نے آپ کی روح قبض کر لی ۔ پھر میں نے حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کے ساتھ بھی سفر کیا ، لیکن آپ نے بھی دور کعات سے زیادہ نماز نہیں پڑھی یہاں تک کہ اللہ تعالی نے آپ کی روح قبض کر لی ۔ پھر میں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ بھی سفر کیا ، لیکن آپ نے بھی دور کعات سے زیادہ نماز نہیں پڑھی یہاں تک کہ اللہ تعالی نے آپ کی روح قبض کر لی ۔ پھر میں نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے ساتھ بھی سفر کیا، لیکن انہوں نے بھی دو رکعات سے زیادہ نماز نہیں پڑھی یہاں تک کہ اللہ تعالی نے ان کی روح قبض کر لی ۔ اور اللہ تعالی کا فرمان ہے : ﴿ لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ أُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ﴾[2] ’’ یقینا تمہارے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( کی زندگی ) میں بہترین نمونہ ہے ۔ ‘‘[3] جہاں تک سنت ِ فجر اور نمازِ وتر کا تعلق ہے تو سفر وحضر دونوں حالتوں میں انہیں نہیں چھوڑنا چاہئے کیونکہ
[1] صحیح مسلم :712 [2] الأحزاب33 :12 [3] صحیح البخاری : 1101،1102، صحیح مسلم : 689۔ واللفظ لمسلم