کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 318
جانے لگے تو آپ نے مجھے دیکھا کہ میں نماز پڑھ رہا ہوں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( مَہْلًا یَا قَیْسُ ! أَصَلَاتَانِ مَعًا؟ )) ’’ ٹھہر جاؤ قیس ! کیا دو نمازیں ایک ساتھ ؟ ‘‘ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میں نے فجر کی سنتیں نہیں پڑھی تھیں ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( فَلَا إِذَنْ )) ’’ تب کوئی بات نہیں ۔ ‘‘[1] جبکہ حضرت قیس رضی اللہ عنہ کی ایک اور روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو دیکھا کہ اس نے فجر کی نماز ہونے کے بعد دو رکعات ادا کیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( صَلَاۃُ الصُّبْحِ رَکْعَتَانِ)) ’’ نمازِ فجر کی صرف دو رکعات ہیں ‘‘ ابن ماجہ کی روایت میں یہ الفاظ ہیں : (( أَصَلَاۃُ الصُّبْحِ مَرَّتَیْن؟ )) ’’ کیا تم نے فجر کی نماز دو مرتبہ ادا کی ہے ؟ ‘‘ اس نے کہا : میں نے فجر کی سنتیں نہیں پڑھی تھیں ، اب وہی سنتیں میں نے ادا کی ہیں۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خاموشی اختیار فرمائی۔[2] اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( مَنْ لَّمْ یُصَلِّ رَکْعَتَیْ الْفَجْرِ فَلْیُصَلِّہِمَا بَعْدَ مَا تَطْلُعُ الشَّمْسُ [3])) ’’ جو شخص فجر کی دو رکعات نہ پڑھ سکا ، وہ طلوعِ آفتاب کے بعد انہیں ادا کرلے ۔ ‘‘ اس کے علاوہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بھی ثابت ہے کہ جب آپ سفر میں نماز فجر کے وقت سوئے رہ گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر کی سنتیں بھی قضا کیں اور انہیں فرض نماز سے پہلے ادا کیا ۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرض نماز ادا فرمائی ۔ اور یہ سورج کے بلند ہونے کے بعد تھا۔ [4] اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ فجر کی سنتیں نیند کی وجہ سے نہیں پڑھ سکے تھے ۔ اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں طلوعِ آفتاب کے بعد قضا کیا ۔[5]
[1] سنن الترمذی :422۔ وصححہ الألبانی [2] سنن أبی داؤد : 1267، سنن ابن ماجہ :1154 وصححہ الألبانی [3] سنن الترمذی :423، ابن حبان :4272 وغیرہما ۔ وصححہ الألبانی [4] صحیح مسلم :681 [5] سنن ابن ماجہ : 1155۔ وصححہ الألبانی