کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 316
کی نماز سے پہلے دو رکعات پڑھتے تھے۔ [1] دوسری روایت میں ان کابیان ہے کہ ہم مدینہ منورہ میں تھے اور جب مؤذن اذان کہتا تو صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم جلدی جلدی ستونوں کی طرف جاتے اور دو رکعات ادا کرتے یہاں تک کہ جب باہر سے آنے والا کوئی شخص مسجد کے اندر پہنچتا تو وہ یہ سمجھتا کہ مغرب کی نماز پڑھی جا چکی ہے کیونکہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کی ایک بڑی تعداد یہ دو رکعات پڑھتی تھی۔[2] ایک روایت میں ہے کہ خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی مغرب سے پہلے دو رکعات ادا کیں ۔[3] یہ تمام احادیث اس بات کی دلیل ہیں کہ مغرب سے پہلے دو رکعات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قولی، فعلی اور تقریری سنت ہے ۔ 3۔عشاء سے پہلے دو رکعات حضرت عبد اللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( بَیْنَ کُلِّ أَذَانَیْنِ صَلَاۃٌ ،بَیْنَ کُلِّ أَذَانَیْنِ صَلَاۃٌ )) قال فی الثالثۃ : (( لِمَنْ شَائَ )) [4] ’’ ہر دو اذانوں کے درمیان نماز ہے ، ہر دو اذانوں کے درمیان نماز ہے ۔ (پھر تیسری بار فرمایا : ) جو چاہے پڑھے ۔ ‘‘ دو اذانوں سے مراد اذان اور اقامت ہے۔ فجر کی دو سنتوں کے متعلق بعض امور فجر سے پہلے دو رکعات تمام سنن مؤکدہ میں سے سب سے زیادہ اہم ہیں اور ان کے متعلق چند ضروری امور یہ ہیں : 1۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان دو رکعات کا شدت سے اہتمام کرتے تھے جوان کی عظمت کی دلیل ہے جیسا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نوافل میں جتنا اہتمام فجر کی دو رکعات کا کرتے تھے اتنا کسی اور نفل نمازکا نہیں کرتے تھے ۔[5]
[1] صحیح مسلم :836 [2] صحیح البخاری :625، صحیح مسلم :837 [3] ابن حبان :457/3، برقم:1588۔ وقال شعیب الأرناؤط:إسنادہ علی شرط مسلم [4] صحیح البخاری : 624 [5] صحیح البخاری : 1169،صحیح مسلم :724