کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 311
اپنی سواری کی پیٹھ پر بیٹھے ہوئے ہی پڑھ لیتے تھے ۔[1]
تاہم جب سواری پر نماز پڑھنی ہو تونمازی کو چاہئے کہ وہ تکبیرِ تحریمہ کہتے ہوئے اپنا رخ قبلہ کی طرف کر لے۔ جیسا کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب حالتِ سفر میں ہوتے اور نفل نماز پڑھنے کا ارادہ فرماتے تو اپنی اونٹنی کا رخ قبلہ کی جانب کر لیتے ، پھر تکبیر تحریمہ کہتے ، اس کے بعد سواری کا رخ جس طرف بھی ہوتا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے رہتے ۔[2]
3۔نماز نفل اپنے گھر میں پڑھنا افضل ہے
نماز نفل مسجد میں ، گھر میں اور ہر پاکیزہ مقام ( جیسے صحراء وغیرہ ) پر پڑھی جا سکتی ہے لیکن گھر میں پڑھنا افضل ہے ، سوائے اس نفل نماز کے جس کی جماعت مشروع ہے مثلا نماز تروایح جسے مسجد میں باجماعت پڑھنا افضل ہے ۔
چنانچہ حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
(( فَإِنَّ أَفْضَلَ صَلَاۃِ الْمَرْئِ فِیْ بَیْتِہٖ إِلَّا الْمَکْتُوْبَۃ )) [3]
’’ آدمی کی بہترین نماز وہ ہے جسے وہ اپنے گھر میں ادا کرے سوائے فرض نماز کے ۔ ‘‘
4۔ اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے محبوب نفلی عبادت وہ ہے جو ہمیشہ ادا کی جائے
اللہ تعالی کو اعمال میں سے سب سے محبوب عمل وہ ہے جسے اس کا کرنے والا ہمیشہ کرتا رہے اگرچہ وہ تھوڑاہی کیوں نہ ہو جیسا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ میرے پاس بنو اسد کی ایک عورت بیٹھی تھی ، اسی دوران رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : یہ کون ہے ؟ میں نے کہا : یہ فلاں عورت ہے، رات کو نہیں سوتی اور یہ اپنی نماز کا تذکرہ کر رہی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
(( مَہْ،عَلَیْکُمْ مَّا تُطِیْقُوْنَ مِنَ الْأعْمَالِ،فَإِنَّ اللّٰہَ لَا یَمَلُّ حَتّٰی تَمَلُّوْا ))
’’ ٹھہر جاؤ ، تم اتنا عمل کیا کرو جتنا تمہاری طاقت میں ہو کیونکہ اللہ تعالی نہیں اکتاتا یہاں تک کہ تم خود اکتا جاؤ ۔‘‘
[1] صحیح البخاری :1093 ،1104، صحیح مسلم :701
[2] سنن أبی داؤد :1225۔وحسنہ الحافظ ابن حجر فی بلوغ المرام :228
[3] صحیح البخاری :731، صحیح مسلم :781