کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 309
اگلی پچھلی تمام خطائیں معاف فرما دی ہیں ؟
تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے : (( اَفَلَا أَکُوْنُ عَبْدًا شَکُوْرًا [1]))
’’ کیا میں شکر گزا ربندہ نہ بنوں ؟ ‘‘
اسی طرح حضرت مغیرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اتنا لمبا قیام فرمایا کہ آپ کے پاؤں مبارک پر ورم ہو گیا ۔ آپ سے کہا گیا کہ اللہ تعالی نے آپ کی اگلی پچھلی تمام خطائیں معاف کردی ہیں ، پھر بھی آپ اتنا لمبا قیام کرتے ہیں ! توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
(( اَفَلَا أَکُوْنُ عَبْدًا شَکُوْرًا)) ’’ کیا میں شکر گزا ربندہ نہ بنوں؟‘‘[2]
لہٰذا ہمیں بھی اللہ تعالی کی بے شمار نعمتوں اور اس کے ان گنت احسانات پر اس کا شکرگذار ہونا چاہئے اور شکر کا اظہار ہمیں بھی اسی طرح کرنا چاہئے جیسا کہ ہمارے پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کرتے تھے ۔
نماز نفل کے متعلق بعض مسائل
محترم حضرات ! نمازِ نفل کے بعض فضائل کے بعد اب اس کے بعض مسائل بھی سن لیجئے ۔
1۔نماز نفل بیٹھ کر پڑھنا جائز ہے
چنانچہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی رات کی نماز کے بارے میں بیان کرتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو نو رکعات پڑھتے جن میں نمازوتر شامل ہوتی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو کر لمبا قیام فرماتے اور پھر بیٹھ کر بھی لمبی نماز پڑھتے اور جب آپ کھڑے ہو کر قراء ت کرتے تو رکوع و سجود میں بھی قیام کی حالت سے جاتے۔ اور جب آپ بیٹھ کر قراء ت کرتے تو رکوع وسجود بھی بیٹھ کر کرتے …[3]
اسی طرح حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ہی بیان فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی رات کی نماز میں بیٹھ کر قراء ت کرتے ہوئے نہیں دیکھا یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب عمر رسیدہ ہو گئے تو بیٹھ کر قراء ت فرماتے ۔ یہاں تک کہ جب کسی سورت کی تیس چالیس آیات باقی ہوتیں تو آپ کھڑے ہو جاتے اور ان کی قراء ت کرکے رکوع میں چلے جاتے ۔[4]
[1] صحیح البخاری :4873،صحیح مسلم :2820
[2] صحیح البخاری : 4836،صحیح مسلم :2819
[3] صحیح مسلم :730
[4] صحیح البخاری : 1118،1119،صحیح مسلم 1148