کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 308
’’ تم کچھ نماز اپنے گھروں میں ادا کیا کرو اور انہیں قبرستان مت بناؤ۔ ‘‘ 6۔ نفلی عبادت بندے کی طرف اللہ تعالی کی محبت کھینچ لاتی ہے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( إِنَّ اللّٰہَ تَعَالیٰ قَالَ : مَنْ عَادیٰ لِیْ وَلِیًّا فَقَدْ آذَنْتُہُ بِالْحَرْبِ،وَمَا تَقَرَّبَ إِلَیَّ عَبْدِیْ بِشَیْئٍ أَحَبَّ إِلَیَّ مِمَّا افْتَرَضْتُہُ عَلَیْہِ ،وَ َما یَزَالُ عَبْدِیْ یَتَقَرَّبُ إِلَیَّ بِالنَّوَافِلِ حَتّٰی أُحِبَّہُ ، فَإِذَا أَحْبَبْتُہُ کُنْتُ سَمْعَہُ الَّذِیْ یَسْمَعُ بِہٖ، وَبَصَرَہُ الَّذِیْ یُبْصِرُ بِہٖ،وَیَدَہُ الَّتِیْ یَبْطِشُ بِہَا،وَرِجْلَہُ الَّتِیْ یَمْشِیْ بِہَا، وَإِنْ سَأَلَنِیْ لَأُعْطِیَنَّہُ وَلَئِنْ اسْتَعَاذَنِیْ لَأُعِیْذَنَّہُ )) [1] ’’ اللہ تعالی فرماتاہے : جو شخص میرے دوست سے دشمنی کرتا ہے میں اس کے خلاف اعلانِ جنگ کرتا ہوں ۔ اور میرا بندہ سب سے زیادہ میرا تقرب اس چیز کے ساتھ حاصل کر سکتا ہے جسے میں نے اس پر فرض کیا ہے۔ (یعنی فرائض کے ساتھ میرا تقرب حاصل کرنا ہی مجھے سب سے زیادہ محبوب ہے ۔) اور میرا بندہ نوافل کے ذریعے میرا تقرب حاصل کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ میں اس سے محبت کر لیتا ہوں ۔ پھر جب میں اس سے محبت کر لیتا ہوں تو میں اس کا کان جس کے ذریعے وہ سنتا ہے ‘ اس کی آنکھ جس کے ذریعے وہ دیکھتا ہے ‘ اس کا ہاتھ جس کے ذریعے وہ پکڑتا ہے اور اس کا پاؤں جس کے ذریعے وہ چلتا ہے ان تمام اعضاء کو اپنی اطاعت میں لگا دیتا ہوں ۔ اور اگر وہ مجھ سے سوال کرے تو میں اسے ضرور بالضرور عطا کروں گا ۔ اور اگر وہ میری پناہ طلب کرے تو میں یقینا اسے پناہ دوں گا۔‘‘ اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ فرائض پر ہمیشگی کرنے سے بندے کو اللہ تعالی کی محبت نصیب ہوتی ہے ۔ فرائض کے بعد نفلی نماز ، نفلی روزہ ، صدقہ ، نفلی حج اور اس کے علاوہ باقی نفلی عبادات پر ہمیشگی کرنے سے اللہ تعالی کا تقرب حاصل ہوتا ہے ۔ 7۔ نفلی نماز سے اللہ تعالیٰ کا شکر ادا ہوتا ہے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رات کو ( اتنا طویل ) قیام فرماتے کہ آپ کے پاؤں مبارک پھٹنے لگتے ۔ میں عرض کرتی ، اے اللہ کے رسول ! آپ ایسا کیوں کرتے ہیں حالانکہ اللہ تعالی نے آپ کی
[1] صحیح البخاری:6502