کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 300
صبر کی شروط برادران اسلام ! آپ نے اب تک صبر کے فوائد اور مختلف آزمائشوں میں اس کی اہمیت وضرورت کے بارے میں ہماری چند گذارشات سماعت کیں ۔ اب سوال یہ ہے کہ صحیح معنوں میں صبر کیسے ہوتا ہے ؟ صبر کے فوائد سے حقیقی معنوں میں مستفید ہونے کیلئے اس میں تین شرائط کا پایا جانا ضروری ہے : 1۔ پہلی شرط یہ ہے کہ صابر محض اللہ تعالیٰ کی رضا کیلئے صبر کرے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے :﴿وَالَّذِیْنَ صَبَرُوا ابْتِغَائَ وَجْہِ رَبِّہِمْ وَأَقَامُوا الصَّلَاۃَ وَأَنفَقُوا مِمَّا رَزَقْنَاہُمْ سِرًّا وَّعَلاَنِیَۃً وَّیَدْرَؤُونَ بِالْحَسَنَۃِ السَّیِّئَۃَ أُولَئِکَ لَہُمْ عُقْبَی الدَّارِ﴾[1] ’’ اور جنھوں نے اپنے رب کی رضا کو طلب کرتے ہوئے صبر کیا ، نماز قائم کی اور ہم نے انھیں جو کچھ دے رکھا ہے اس سے پوشیدہ طور پر اور دکھلا کر خرچ کیا ۔ اور وہ برائی کا جواب بھلائی سے دیتے ہیں ( یا گناہ کے بعد نیکی کرتے ہیں ) تو انہی لوگوں کیلئے آخرت کا گھر ہے ۔ ‘‘ نیز فرمایا : ﴿وَلِرَبِّکَ فَاصْبِرْ﴾[2] ’’ اور اپنے رب کی خاطر ہی صبر کیجئے ۔ ‘‘ 2۔ دوسری شرط یہ ہے کہ بندۂ مومن ہر قسم کی آزمائش میں اپنی زبان پر کوئی حرفِ شکایت نہ لائے اور کسی کے سامنے اللہ کا شکوہ نہ کرے ۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( قَالَ اللّٰہُ تَعَالٰی:إِذَا ابْتَلَیْتُ عَبْدِی الْمُؤْمِنَ وَلَمْ یَشْکُنِی إِلیٰ عُوَّادِہٖ أَطْلَقْتُہُ مِنْ إِسَارِیْ، ثُمَّ أَبْدَلْتُہُ لَحْمًا خَیْرًا مِّنْ لَحْمِہٖ ، وَدَمًا خَیْرًا مِّنْ دَمِہٖ، ثُمَّ یَسْتَأْنِفُ الْعَمَلَ )) [3] ’’ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : میں جب اپنے بندۂ مومن کو آزمائش میں مبتلا کرتا ہوں اور وہ عیادت کیلئے آنے والوں کے سامنے میری شکایت نہیں کرتا تو میں اسے اپنی قید سے آزاد کردیتا ہوں ، پھر اسے پہلے سے بہتر گوشت اور بہتر خون عطا کرتا ہوں ۔ پھر وہ نئے سرے سے عمل کرنا شروع کردیتا ہے ۔ ‘‘ 3۔ تیسری شرط یہ ہے کہ بندۂ مومن ابتدائے آزمائش سے ہی صبر کرے ، نہ یہ کہ ابتداء میں تو وہ خوب رو پیٹ لے اور پھر وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ یہ دعوی کرے کہ میں صابر ہوں۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک عورت کے پاس سے گذرے جو ایک قبر کے پاس
[1] الرعد13 : 22 [2] المدثر73 : 7 [3] الحاکم:349/1: صحیح علی شرط الشیخین ووافقہ الذہبی