کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 293
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ) وہ جنت میں داخل ہو گا ۔ ‘‘
3۔ حضرت ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک خاتون رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور کہنے لگی : اے اللہ کے رسول ! آپ کی احادیث بس مرد حضرات ہی سنتے ہیں ، لہٰذا آپ ہمارے لئے بھی ایک دن خاص کردیں جس میں ہم آپ کے پاس حاضر ہوں اور آپ ہمیں وہ چیز سکھلائیں جو اللہ نے آپ کو سکھلائی ہے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
’’ ٹھیک ہے ، تم فلاں فلاں دن جمع ہو جایا کرو ۔ ‘‘
چنانچہ جب وہ جمع ہوئیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لے گئے اور انہیں اللہ تعالیٰ کی تعلیمات پہنچائیں۔ اور آپ نے فرمایا :
(( مَا مِنْکُنَّ مِن امْرَأَۃٍ تُقَدِّمُ بَیْنَ یَدَیْہَا مِنْ وَّلَدِہَا ثَلاَثَۃً إِلَّا کَانُوْا لَہَا حِجَابًا مِّنَ النَّارِ))
’’ تم میں سے جو عورت بھی اپنی اولاد میں سے تین بچے آگے بھیجے تو وہ اس کیلئے جہنم سے پردہ بن جائیں گے ۔ ‘‘
ایک عورت نے کہا : اور دو بچے ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ اور دو بچے بھی ۔ ‘‘[1]
4۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
(( یَقُولُ اللّٰہُ تَعَالٰی:مَا لِعَبْدِی الْمُؤْمِنِ عِنْدِیْ جَزَائٌ إِذَا قَبَضْتُ صَفِیَّہُ مِنَ الدُّنْیَا ثُمَّ احْتَسَبَہُ إِلَّا الْجَنَّۃ )) [2]
’’ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : میرا وہ مومن بندہ جس کا اہلِ دنیا میں سے کوئی محبوب فوت ہو جائے، پھر وہ صبر کرتے ہوئے مجھ سے اجر وثواب کا طلبگار ہو تو میرے پاس اس کیلئے سوائے جنت کے اور کوئی بدلہ نہیں ۔ ‘‘
5۔ حضرت قرۃ بن ایاس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آتا تھا، اُس کے ساتھ اس کا ایک بیٹا بھی ہوتا تھا۔ ایک مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا : کیا تمہیں اس سے محبت ہے ؟ اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! جس طرح میں اس سے محبت کرتا ہوں اسی طرح اللہ تعالیٰ آپ سے محبت کرے ۔
پھر (کچھ عرصہ بعد ) اُس شخص نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں آنا چھوڑ دیا ۔ آپ نے پوچھا : فلاں آدمی کہاں ہے ؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے کہا : اس کا بیٹا فوت ہو چکا ہے ۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اُس کے باپ سے ملے اور تعزیت
[1] صحیح البخاری :1249، صحیح مسلم :2633
[2] صحیح البخاری :6424