کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 292
اور حضرت ابو موسی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر اس عورت سے لا تعلقی اور براء ت کا اظہار فرمایا جو کسی مصیبت کے وقت اونچی آواز سے روئے ۔ اور جو کسی آزمائش میں اپنا سر منڈوائے اور کسی صدمے میں اپنے کپڑے پھاڑے ۔ ‘‘[1]
نیز حدیثِ اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے یہ بھی ثابت ہوا کہ پیاروں کی جدائی کے وقت آنکھوں سے آنسو بہانا صبر کے منافی نہیں ، کیونکہ خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں سے بھی آنسو بہہ نکلے اور آپ نے اسے رحمت قرار دیا ۔ اسی طرح آپ کے صاحبزادے حضرت ابراہیم جب قریب المرگ تھے تو اس وقت بھی آپ کی آنکھوں سے آنسو بہہ نکلے تھے ۔ اور آپ نے فرمایا تھا :
(( إِنَّ الْعَیْنَ تَدْمَعُ ،وَالْقَلْبَ یَحْزَنُ،وَلَا نَقُولُ إِلَّا مَا یَرْضٰی رَبُّنَا،وَإِنَّا بِفِرَاقِکَ یَا إِبْرَاہِیْمُ لَمَحْزُوْنُوْنَ[2]))
’’بے شک آنکھیں اشکبار ہیں ، دل غمزدہ ہے اور ہم صرف وہی بات کرتے ہیں جو ہمارے رب کو راضی کرنے والی ہے۔ اور اے ابراہیم ! ہم تمھاری جدائی پر یقینا غمگین ہیں ۔ ‘‘
اور جہاں تک معصوم بچوں کی جدائی کا تعلق ہے تو اس پر تو ہرگز ہرگز بے صبری کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہئے کیونکہ ان کی موت ان کے والدین کیلئے باعث ِ نجات اور جنت میں داخل ہونے کاسبب ہے۔
1۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
(( مَا مِنَ النَّاسِ مُسْلِمٌ یَمُوتُ لَہُ ثَلَا ثَۃٌ مِنَ الْوَلَدِ لَمْ یَبْلُغُوا الْحِنْثَ إِلَّا أَدْخَلَہُ اللّٰہُ الْجَنَّۃَ بِفَضْلِ رَحْمَتِہٖ إِیَّاہُمْ )) [3]
’’ لوگوں میں سے جس مسلمان کے تین نا بالغ بچے فوت ہو جائیں تو اللہ تعالیٰ ان پر حم کرتے ہوئے اسے بھی جنت میں داخل کردیتا ہے ۔ ‘‘
2۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
(( مَنْ مَّاتَ لَہُ ثَلَاثَۃٌ مِنَ الْوَلَدِ لَمْ یَبْلُغُوا الْحِنْثَ کَانَ لَہُ حِجَابًا مِّنَ النَّارِ أَوْ دَخَلَ الْجَنَّۃَ)) [4]
’’جس شخص کی اولاد میں سے تین نا بالغ بچے فوت ہو جائیں تو وہ اس کیلئے جہنم سے پردہ بن جائیں گے ( یا
[1] البخاری :1296، مسلم :104
[2] صحیح البخاری :1303 ،صحیح مسلم :2315
[3] صحیح البخاری :1381
[4] أخرجہ البخاری معلقا ۔ کتاب الجنائز باب ما قیل فی اولاد المسلمین