کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 289
بہتر شخص یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عطا کردئیے ۔ [1]
آیت کریمہ اورحدیث مبارک سے معلوم ہوا کہ صبر کرنے والے لوگ ہی دنیا میں اللہ تعالیٰ کی نوازشوں کے مستحق ہوتے ہیں اور انہی لوگوں کو اللہ تعالیٰ مصیبتوں کا بہترین بدلہ عطا کرتا ہے ۔
2۔ آخرت میں صبر کرنے والوں کو اللہ تعالیٰ بہترین بدلہ دے گا ۔ اس کا فرمان ہے :
﴿ وَلَنَجْزِیَنَّ الَّذِیْنَ صَبَرُوْا أَجْرَہُمْ بِأَحْسَنِ مَا کَانُوْا یَعْمَلُوْنَ ﴾ [2]
’’ اور ہم صبر کرنے والوں کو ان کا بدلہ ان کے اعمال سے کہیں زیادہ اچھا عطا کریں گے۔ ‘‘
یہ بہترین بدلہ کیا ہو گا ؟ جنت کے بالا خانے ہو نگے ۔
چنانچہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کی صفات ذکرکرنے کے بعد ارشاد فرماتا ہے :
﴿ أُولٰئِکَ یُجْزَوْنَ الْغُرْفَۃَ بِمَا صَبَرُوْا وَیُلَقَّوْنَ فِیْہَا تَحِیَّۃً وَّسَلَامًا﴾ [3]
’’ یہی ہیں جنھیں صبر کے بدلے میں بالا خانے دئے جائیں گے اور وہاں آداب وتسلیمات کے ساتھ ان کا استقبال کیا جائے گا ۔ ‘‘
نیز فرمایا :﴿ وَالَّذِیْنَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَنُبَوِّئَنَّہُم مِّنَ الْجَنَّۃِ غُرَفًا تَجْرِیْ مِن تَحْتِہَا الْأَنْہَارُ خَالِدِیْنَ فِیْہَا نِعْمَ أَجْرُ الْعَامِلِیْنَ٭الَّذِیْنَ صَبَرُوا وَعَلَی رَبِّہِمْ یَتَوَکَّلُونَ﴾[4]
’’ اور جو لوگ ایمان لائے اور انھوں نے نیک عمل کئے ہم انھیں یقینا جنت کے بالا خانوں میں جگہ دیں گے جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں ، ان میں وہ ہمیشہ رہیں گے اور عمل کرنے والوں کیلئے کیا ہی اچھا اجر ہے ! جنھوں نے (مصائب میں ) صبر کیا اور وہ اپنے رب پر ہی توکل کرتے ہیں ۔ ‘‘
عزیزان گرامی ! یہ ہیں صبر کے بعض ثمرات۔ دنیا میں اللہ تعالیٰ کی نوازشیں اور رحمتیں اور آخرت میں جنت کے بالا خانے ۔ لہٰذا ہمیں ہر پریشانی اور تمام مصائب وآلام میں صبر ہی کرنا چاہئے ۔
ہم صبر کیوں نہ کریں جبکہ ہمیں یہ بات معلوم ہے کہ ہر مصیبت وآزمائش ‘ خواہ بڑی ہو یا چھوٹی ‘ ہمارے اپنے گناہوں کی وجہ سے ہی آتی ہے ۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :
﴿ وَمَا أَصَابَکُم مِّن مُّصِیْبَۃٍ فَبِمَا کَسَبَتْ أَیْْدِیْکُمْ وَیَعْفُو عَن کَثِیْرٍ ﴾ [5]
’’ اور تمہیں جو مصیبت آتی ہے تمھارے اپنے کرتوتوں کی وجہ سے آتی ہے۔ اور وہ بہت سے گناہوں کو تو
[1] صحیح مسلم : 918
[2] النحل16 :196
[3] الفرقان25 :75
[4] العنکبوت29 :59-58
[5] الشوری42 :30